احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف غیر ملکی گواہوں کا بیان ویڈیو لنک کے ذریعے قلمبند کرنے کی نیب کی درخواست منظور کرلی
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس میں غیر ملکی گواہوں کا بیان بذریعہ ویڈیو لنک قلمبند کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر بھی عدالت میں پیش ہوئے، اس موقع پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظر عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کے دوران 2 غیر ملکیوں رابرٹ ریڈلی اور اختر راجہ کا بیان لیا گیا تاہم دونوں گواہ امن و امان کی صورتحال کے باعث پاکستان آنے سے انکاری ہیں۔ پراسیکیوٹر نیب نے مزید کہا کہ گواہوں کو پاکستان بلانے پر ٹرائل میں تاخیر کے ساتھ اخراجات بھی ہوں گے اور قانون میں ایسی گنجائش نہیں غیر ملکی گواہ کو پیش ہونے کیلیے مجبور کیا جا سکے۔ اپنے دلائل میں ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے مزید کہا کہ ماضی قریب میں بینظیرقتل کیس میں مارک سیگل کا بیان وڈیو لنک پر قلمبند کیا گیا،،، سردار مظفر عباسی نے کہا کہ گواہان 6 اور7 فروری کو دستیاب ہوں گے جس پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے دلائل میں کہا کہ گواہان نواب نہیں ہیں کہ ان کی بتائی گئی تاریخ پر بیان قلمبند ہوں، مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں رابرٹ ریڈلے کی طرف سے دیا گیا ڈیکلریشن بھی شامل ہے جب کہ ڈیکلریشن میں ریڈلے نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ انہیں عدالت میں پیش ہونا پڑسکتا ہے، جب رابرٹ ریڈلے کو ہائیر کیا گیا ہوگا تو کچھ شرائط بھی طے کی گئی ہوں گے۔ فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے نیب کی جانب سے غیرملکی گواہوں کی بذریعہ ویڈیو لنک بیان قلمبند کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔تاہم بعد میں فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے دونوں گواہوں کے بیانات ویڈیو لنک کے ذریعے قلمبند کرانے کی نیب کی درخواست منظور کرلی، عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ رابرٹ ریڈلے اور راجہ اختر کا بیان وڈیو لنک کے ذریعے قلمبند کرائیں، کیس کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی جمع کرائی، نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت 6 فروری کو ہوگی۔