عاصمہ رانی قتل کیس، خیبر پختونخوا پولیس بیان واپس لینے کیلئے دباو ڈال رہی ہے۔ صفیہ رانی
کوہاٹ میں قتل کی گئی میڈیکل کالج کی طالبہ عاصمہ رانی کی بہن صفیہ رانی نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا پولیس ان پر بیان واپس لینے کے لیے دباو ڈال رہی ہے۔برطانیہ کی کاونٹی بیڈفورڈشائر کے علاقے لوٹن میں مقامی پختون جرگے میں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے صفیہ رانی نے بتایا کہ کے پی پولیس دباو ڈال رہی ہے کہ وہ اپنا یہ بیان واپس لیں کہ پولیس پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کے بھانجے مجاہد آفریدی کی دھمکیوں سے آگاہ تھی اور اس نے ہماری فیملی کی کوئی مدد نہیں کی اور نہ ہی ملزم کو ملک سے فرار ہونے سے روکنے کی کوئی کوشش کی۔صفیہ رانی نے کہا کہ ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود کے پی حکومت ان کی بہن کے قاتل کو گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر قصور کی زینب کے قاتل تیزی سے گرفتار کیے جاسکتے ہیں تو ان کی بہن کاقاتل کیوں نہیں پکڑا جاسکتا؟مقتولہ عاصمہ کی بہن صفیہ نے کہا کہ 'کے پی پولیس اور حکومت نے کئی مرتبہ مجھ سے رابطہ کیا اور بار بار مجھ سے یہی کہا کہ کے پی پولیس کی کارکردگی کے حوالے سے کوئی بیان نہ دوں اور اپنا پہلا بیان بھی واپس لے لوں'۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ 'جب تک قاتل مجاہد آفریدی کو گرفتار کرکے پھانسی نہیں دی جاتی میں خاموش نہیں بیٹھوں گی، میرا مقصد صرف انصاف کا حصول ہے۔