لاہور ہائیکورٹ نے کسانوں کو گنے کی سرکاری قیمت ادا نہ کرنے کے خلاف فیصلہ محفوظ کر لیاـ
جماعت اسلامی پنجاب کے امیر میاں مقصود احمد کی کسانوں کو گنے کی سرکاری قیمت 180 روپے فی من ادا نہ کرنے کے خلاف درخواست پر لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا جبکہ میاں مقصود احمد نے امید ظاہر کی ہے کہ عدالت عالیہ کسانوں کے حق میں فیصلہ دے گیـ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی کی عدالت میں کسان بورڈ کے نائب صدر سرفراز احمد خان اور وکلاء پیش ہوئے اور عدالت عالیہ کو بتایا کہ شوگر ملزمالکان تمام کسانوں کو گنے کی سی پی آر نہیں دے رہےـ انہوںنے عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ شوگر ملزمالکان کو پابند کیا جائے کہ وہ کسانوں کو سی پی آر جاری کریںـ ـ کسانوں کو حکومت کے دو نومبر 2017 ء کے نوٹیفکیشن کے مطابق گنے کی فی من 180 روپے قیمت ادا کی جائے اور وزن کی ناجائزکٹوتیاں بند کی جائیںـ عدالت عالیہ نے شوگر کین کمشنر ثناء اللہ سمیت فریقین کا موقف سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیاـ بعد ازاں میاں مقصود احمد نے امید ظاہر کی ہے کہ عداتل عالیہ کسانوں کو ان کا حق دلائے گی اور انہوںنے کہا کہ اب تک پچاس فیصد کسان اپنی فصل اونے پونے بیچ چکے ہیں خود حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ گنے کی کھڑی فصل پر 126 روپے فی من خرچ آتا ہے جبکہ کسان کو 35 روپے فی من گن کٹوائی اور پھر اس کی لوڈنگ اور شوگر ملز تک پہنچانے پر کم از کم 25 روپے فی من خرچ آتا ہے ـ انہوںنے کہا کہ غریب کسان کی جیب پر ڈاکہ نہیں ڈالا جا نا چاہیے ـ عچدالت عالیہ سے توقع ہے کہ وہ کسانوں کے حق میں فیصلہ دے گی اور کسان کو جبرا اپنی فصل اونے پونے داموں فروخت کرنے سے نجات دلاتے ہوئے تحفظ فراہم کیا جائے گاـ انہوںنے یہ مطالبہ بھی کیا کہ شوگر ملزمالکان کو کسانوں کے بقایا جات کی ادائیگی کا بھی پابند کیا جائےـ