اسلام آباد ہائی کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت
راجہ ظفر الحق کمیٹی کے رپورٹ پیش نہ کرنے پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ ارشد کیانی عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے عدالت عالیہ کو آگاہ کیا کہ کمیٹی کے رپورٹ ابھی تک فائنل نہیں ہوئی جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ کمیٹی کے سربراہ کے دستخط سے رپورٹ تیار ہوئی آپ کیسے کہہ سکتے ہیں رپورٹ نامکمل ہے۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ سیپکر یا چیئرمین سینیٹ سے براہ راست رپورٹ کا ریکارڈ طلب کریں۔ عدالت کیساتھ چھپا چھپائی کا کھیل نہ کھیلیں۔ حکومت عدالتی حکم پر عمل نہ کرے گی تو پھر کیا کرے گی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ ارشد کیانی کا کہنا تھا کہ حکومت عدالت کے حکم پر عمل کرتی ہے۔ عدالت کے حکم پر منسٹر بیس منٹ کے نوٹس پر عدالت میں پیش ہوئے جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ عدالت میں حاضر ہوکر انہوں نے کون سا احسان کیا نہ آتے تو وارنٹ جاری کردیتے۔ آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش نہ کی گئی تو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور متعلقہ تین وزار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری ہوگا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر راجہ ظفر الحق کمیٹی کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ کیس کی مزید سماعت بیس فروی کوہوگی