مظفر وارثی کی خدمات کے اعتراف میں انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی بھی دیا گیا۔
لیکن ان کی یاد آج بھی عوام کے دلوں میں ان کے کلام کے باعث زندہ ہے وہ نعتیہ کلام اپنی آواز میں گاتے توایک سماں طاری ہوجاتا مظفروارثی 1933 کوبھارت کے شہرمیرٹھ میں پیدا ہوئے ان کی شاعری کا عرصہ پچاس سال پرمحیط ہے ان کی نعت۔کوئی تو ہے جونظام ہستی چلا رہا ہے وہی خدا ہے، پہچان بن گئی مظفروارثی نے کئی درجن فلموں کے لیے بھی حمد لکھیں جہنیں بہت شہرت ملی جن میں دکھائے دل جوکسی کا وہ آدمی کیا اور، اے خدا اے خدا جس نے کی جستجو ،اس کومل گیا تو ،بہت شہرت ملی۔ مظفروارثی آج ہم میں موجود نہیں لیکن ان کے نعتیہ کلام کے باعث وہ ہرشخص کے دلوں میں موجود ہیں ان کے کلام کو سن کرآج بھی لوگ روحانی خوشی محسوس کرتے ہیں۔