راؤ انوار کی گرفتاری سندھ پولیس کیلئے چیلنج بن گئ، پوری مشنری مل کر بھی ان تک پہنچنے میں ناکام, حساس اداروں سے مدد مانگ لی
راؤ انوار کی گرفتاری سندھ پولیس کیلئے چیلنج بن گئی، سابق ایس ایس پی ملیر چھلاوے کی طرح منظر عام سے غائب ہیں،،، پوری مشنری مل کر بھی ان تک پہنچنے میں ناکام نظر آرہی ہے، سپریم کورٹ کی بہتر گھنٹوں کی ڈیڈ لائن کو بھی چند گھنٹے باقی رہ گئے، سابق ایس ایس پی ملیر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے نہ ہی سپریم کورٹ آئے,نقیب قتل کیس میں پولیس کو درپیش راؤ انوار کی گرفتاری کا مشن سر کرنے کیلئے آئی جی سندھ نے حساس اداروں سے مدد مانگ لی۔ آئی جی سندھ کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ملزم راؤ انوار فرار ہونے کی سر توڑ کوششیں کر رہا ہے، ملزم کو جلد گرفتار کر کے سپریم کورٹ میں پیش کرنا ہے، اس سلسلے میں مدد کی جائے۔ اے ڈی خواجہ کا خط ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم آئی اور ڈی جی آئی بی کے نام بھیجا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اعلیٰ افسر نے سابق ایس ایس پی ملیر کو وٹس ایپ کال کی اور گرفتاری دینے کا مشورہ دیا,تحقیقاتی کمیٹی نے نقیب اللہ محسود کو بے گناہ اور پولیس مقابلے کو جعلی قرار دیا تھا جس کے بعد ضلع ملیر کے تھانوں میں ردوبدل کے ساتھ ساتھ راؤ انوار کے قریبی ساتھی سمجھے جانے والے اہلکاروں کو بھی حراست میں لیا گیا،راؤ انوار کے جوڑی دار تیرہ پولیس افسروں اور اہلکاروں کے ائیر پورٹ انٹری پاسز بھی بلاک کئے گئے ہیں،،، نقیب اللہ کو کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے میں ماردیاگیاتھا، راؤ انوار نے دعوی کیاتھاکہ نقیب کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا، سابق ایس ایس پی ملیر نے 23 جنوری کو اسلام آباد ایئرپورٹ سے دبئی فرار ہونے کی کوشش کی، ایف آئی اے امیگریشن نے اسے باہر جانے سے روکا