سپریم کورٹ نے چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ صدیق الفاروق کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیدیا
چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کٹاس راج مندرسے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ صدیق الفاروق کا بطور چئیرمین متروکہ وقف املاک ریکارڈ پیش کردیا ہے۔ انکی بطور چئیرمین متروکہ وقف املاک بورڈ تعیناتی کی مدت ختم ہوچکی ہے۔ نئے چئیرمین کی سمری جلد بھیج دی جائے گی اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سمری موو کریں لیکن پہلے صدیق الفاروق کوفارغ کریں اس پر متروکہ وقف املاک بورڈ کے وکیل نے کہا کہ قوانین کے مطابق نئے چئیرمین کی تعیناتی تک صدیق الفاروق کام جاری رکھ سکتے ہیں اور انکو توسیع بھی دی جاسکتی ہے۔صدیق الفاروق گریجویٹ ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ صدیق الفاروق اے پی پی میں بھی رہے ہیں۔اس پر صدیق الفاروق نے کہا کہ میں اے پی پی میں نہیں پی پی آئی اور ایک اخبار میں کام کرتا رہاہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے۔ یہ سیاسی اقرباپروری کا کیس ہے۔ جہانگیرترین کیس کے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ سیاسی اقرباپروری نہیں ہوسکتی۔ وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے صدیق الفاروق کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ متروکہ وقف املاک کے تمام معاملات جوڈیشل نوعیت کے ہیں۔ ماضی میں غلطیاں ہوتی رہیں اب نہیں ہوں گی۔ نئے چیئرمین کی تعیناتی قانون کے مطابق کی جائے۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ روز حکومت سے صدیق الفاروق کا مکمل پروفائل ریکارڈ طلب کیاتھا