بجٹ میں پولٹری کی صنعت کو تسلی بخش مراعات نہیں دی گئیں۔
پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پولٹری کی صنعت کی کے مسائل حل کئے جائیں تو یہ تین سو ارب ڈالر کی عالمی حلال منڈی میں اہم مقام پر فائز ہو سکتی ہے۔ اس سے نہ صرف صنعت کے حجم میں اضافہ ہو گا اور لاکھوں افراد کو روزگار ملکے گابلکہ قیمتی زرمبادلہ بھی کمایا جا سکے گا جبکہ فوڈ سیکورٹی کا مسئلہ حل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہاموجودہ بجٹ میں پولٹری کی مشینری کی درامد پر ڈیوٹی کم کرنے کے علاوہ کوئی خاص سہولت نہیں دی گئی ہے جبکہ پولٹری فارمرز کی جانب سے مقامی طور پر تیار ہونے والے مشینری پر سیلز ٹیکس کم کرنے کی سفارش رد کر دی گئی ہے۔انھوں نے کہا کہ دیگر ممالک سے تجارتی معاہدوں میں پولٹری کی صنعت کو نقصان پہنچانے والی شقیں شامل نہ کی جائیں جبکہ جن ممالک سے تجارتی معاہدے ہو چکے ہیں ان پر دوبارہ غور کیا جائے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ملیشیاء سے ویلیو ایڈڈ چکن پراڈکٹس پر کوئی ڈیوٹی نہیں ہے جبکہ چین سے آنے والی پولٹری اشیاء پر دس سے سولہ فیصد ڈیوٹی عائد ہے جبکہ بھارت سے آنے والی پولٹری پر صرف پانچ فیصد ڈیوٹی عائد کی گئی ہے جو مقامی صنعت سے زیادتی ہے کیونکہ مقامی پولٹری صنعت کو مداخل پربیس فیصد کسٹم ڈیوٹی، پندرہ فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی اور سترہ فیصد سیلز ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے جبکہ دیگر اخراجات اسکے علاوہ ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ اگر حکومت سہولت دے توملک میں پیدا ہونے والی 1.4 ارب مرغیوں میں صرف 15 فیصد کی ویلیو ایڈیشن سے ریونیو میں پانچ ارب روپے کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔