پاکستان سمیت دنیا بھر میں ذہنی صحت کا دِن منایا جارہا ہے۔
عالمی فیڈریشن برائے مینٹل ہیلتھ اور عالمی ادارہ برائے صحت کے زیر اہتمام دس اکتوبر کو دماغی صحت کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں چار میں سے ایک شخص کو کسی حد تک ذہنی صحت کی دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔ عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ذہنی بیماریوں کے علاج معالجے پر بہت ہی کم رقم خرچ کی جاتی ہے۔ دماغی امراض میں پائی جانیوالی بیماری میں سب سے زیادہ بیماری ڈپریشن ہے۔
کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں ذہنی صحت کے ماہرین کی تعداد بہت کم ہے۔ زیادہ آمدنی والے ملکوں میں ایک لاکھ آبادی کےلیے سائکیاٹرسٹ کی تعداد غریب ملکوں کے مقابلے میں ایک سو پچاس گُنا زیادہ ہے۔ رواں سال کیلئے دماغی صحت میں عزت و وقار کو موضوع بنایا گیا ہے۔ پاکستان میں بڑی تعداد میں لوگ دماغی اور اعصابی امراض کا شکار ہیں یہ تعداد دل کی بیماریوں اور کینسر کے مرض سے زیاد ہے۔ عالی ادار صحت کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں اعصابی بیماریاں موت کی بڑی وجہ بن رہی ہیں۔ حکومت کو ملک میں دماغی بیماریوں کے علاج کیلئے ہسپتال اور سہولتوں میں اضافہ کرنا ہوگا۔