سپین میں ہونیوالے سونر فیسٹیول دوہزاراٹھارہ میں سائنسدانوں نے قریبی کہکشاں کی جانب ایک پیغام بھیجا ہے۔
سپین میں ہونیوالے سونر فیسٹیول دوہزاراٹھارہ میں سائنسدانوں نے قریبی کہکشاں کی جانب ایک پیغام بھیجا ہے۔ سائنسدانوں کو امید ہے کہ اگر وہاں کوئی ذہین مخلوق موجود ہے تو وہ اس کا جواب ضرور دیگی۔ جس کہکشاں میں پیغام بھیجا گیا ہے وہ زمین سے بارہ نوری سال کے فاصلے پر ہے۔ ڈائریکٹر فیسٹیول رچرڈ رابلز کا کہنا ہے کہ یہ تہذیبوں کی جانب سے پوچھے گئے سوالوں کے جواب تلاش کرنے کی ایک کوشش ہے کہ کیا ہم اس کائنات میں اکیلے ہیں؟ زمین پر رہنے والے انسانوں پر پڑنے والے بڑے پیمانے پر منفی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے شاید یہ بہترین وقت ہے کہ خلائی مخلوق سے مدد مانگی جائے۔ ادھر معروف سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ کا کہنا ہے کہ خلائی مخلوق سے رابطے کا تجربہ تلخ ہوگا۔ اگر دوسری دنیا کی مخلوق ہم سے برتر ہوئی تو ہمارا حال کچھ اچھا نہیں ہوگا۔ خود سے برتر مخلوق سے ملنے کے بعد ہمارا وہی حال ہوگا جیسا کہ کولمبس کاسامنا کرنے کے بعد امریکا کے ریڈ انڈینز کا ہوا تھا۔یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے وابستہ سائنسدان ڈین ورتھیمر کا کہنا ہے خلائی مخلوق کو پیغام بھیجنا ایسا ہی ہے جیسے درندوں سے بھرے جنگل میں کوئی زور زور سے چیخنا شروع کر دے۔