قطر اور خلیج تعاون کونسل کے درمیان ہونے والا خفیہ معاہدہ منظر عام پر آگیا۔
امیر قطر شیخ تمیم اور خلیج تعاون کونسل کے درمیان 14-2013میں ہونے والے خفیہ معاہدے کے دستاویزات سامنے آگئے ہیں۔ خفیہ دستاویزات گذشتہ روز امریکہ اور قطر کے درمیان دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کے معاہدے کے بعد ایک سعودی خبر رساں ادارے العربیہ نیوز نے جاری کئے۔العربیہ نیوز کے مطابق دستاویزات سے ظاہر ہو رہا ہے کہ شیخ تمیم بن حمد بن خلیفہ آل ثانی نے خلیجی ممالک کو مطلوب تمام شقوں پر دستخط کیے اور اس اقدام کا مقصد اخوت کے نئے تعلقات کا باب کھولنا تھا۔دستاویزات سے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ امیرِ قطر نے تحریری طور پر خلیجی ممالک کی قیادت کے سامنے معاہدے کی شقوں پر عملدرامد کا عہد کیا۔ شیخ تمیم نے اس شِق پر بھی دستخط کیے تھے جس کے مطابق قطر کی عدم پاسداری کی صورت میں خلیجی ممالک اس کے خلاف اقدامات کرنے میں آزاد ہوں گے۔دستاویزات کی اہم ترین شِقوں میں الاخوان تنظیم کی مدد روکنا، تنظیم کے غیر قطری ارکان کو اپنی سرزمین سے بے دخل کرنا، خلیجی تعاون کونسل کے رکن ممالک سے تعلق رکھنے والے ارکان کو پناہ نہ دینا اور یمن میں ایسی کسی تنظیم یا گروپ کو سپورٹ کی عدم فراہمی شامل ہے جس سے اندرونی تعلقات یا اطراف کے ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہوں۔شقوں میں یہ امور بھی شامل تھے کہ خلیجی ممالک کے عام خارجہ سیاست کے رجحان کی پاسداری کی جائے اور ان اداروں کی بندش عمل میں لائی جائے جو خلیجی ممالک کے شہریوں کو ان کے اپنے ممالک میں تخریب کاری کے لئے تربیت دیتے ہیں۔دستاویز میں بحرین کے 12 عسکری اہلکاروں کے ناموں کا بھی انکشاف کیا گیا ہے جن کو قطر نے اپنی شہریت دی، ان کے نام یہ ہیں۔اس کے علاوہ ایک اور دستاویز کا انکشاف کیا گیا ہے جو سابق سعودی فرماں روا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے دور میں طے پانے والے ریاض معاہدے پر روشنی ڈالتا ہے۔سال 2013میں کویتی وساطت سے سعودی عرب کے ساتھ ہونے والے اس معاہدے پر امیرِ قطر کے دستخط موجود ہیں۔یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں طے پایا ہے جب اس وقت کے خلیجی بحران کے سبب سعودی عرب، امارات اور بحرین نے دوحہ سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا تھا۔ اس اقدام کا بنیادی سبب قطر کا اپنے خلیجی پڑوسی ممالک کے ساتھ معاندانہ برتا اور خلیج تعاون کونسل کے ممالک کے اندرونی معاملات میں مسلسل مداخلت تھی۔دستاویز میں یہ شق بھی شامل تھی کہ خلیج تعاون کونسل کے کسی بھی رکن ملک کے اندرونی معاملات میں بلا واسطہ یا بالواسطہ مداخلت نہیں کی جائے گی۔ خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے کسی بھی شہری کو پناہ یا شہریت فراہم نہیں کی جائے گی جو اپنے ملک کے نظام کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہو۔ ان ملکوں کے اپوزیشن گروپوں اور میڈیا کو سپورٹ نہیں کیا جائے گا۔