پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پرحملہ سمیت چار مقدمات کی سماعت, عمران خان کی دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کی درخواست مسترد کردی
اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں عمران خان کے خلاف پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پرحملہ سمیت چار مقدمات کی سماعت جج شاہ رخ ارجمند نے کی۔ عمران خان کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے اور عمران خان کیخلاف مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کی درخواست پر دلائل دیئے۔ انکا کہنا تھا کہ عمران خان کی جماعت کالعدم نہیں ہے, احتجاج دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا۔ دھرنے کے دوران نا تو کسی سے کوئی ہتھیار برآمد ہوا اور نا کسی نے گولی چلائی۔ تعریف سے نہیں بلکہ ایکشن سے دہشت گردی ایکٹ لاگو ہوتا ہے۔ عمران اکیلے نہیں تھے ان کے ساتھ ڈاکٹر طاہر القادری بھی تھے۔صرف تقاریر پر دہشت گردی کا مقدمہ نہیں بنایا جاسکتا۔ حکومتی وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان اور طاہر القادری نے سینکڑوں کارکنان کو تشدد کے لیے جمع کیا۔ حملوں میں چھبیس پولیس افسران و اہلکار زخمی ہوئے, عمران خان کی کارکنان کو تشدد کے لیے اکسانے کی ویڈیوز موجود ہیں۔ ملزمان سے سوئے، ڈنڈے، غلیل، بنٹے برآمد کیے۔ عمران خان نے عارف علوی کو کہا کہ سرکاری ٹی وی پر حملہ کرکے بہت اچھا کیا۔ پی ٹی آئی کارکنان نے سرکاری ٹی وی پر حملہ کرکے نشریات بند کیں۔ عمران خان ساڑھے تین سال مفرور رہے، آتے ہی عدالت پر اعتراض کردیا۔ ملزم عمران خان کو ضمانت بھی نہیں ملنی چاہیے۔ عدالت نے عمران خان کی دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کی درخواست مسترد کردی۔ کیس انسداد دہشتگردی کی عدالت میں ہی رہے گا۔ عمران خان کے وکلا انیس دسمبر کو انکی ضمانت سے متعلق دلائل دیں گے