سپریم کورٹ نے عمران خان نااہلی کیس کی سماعت میں بنی گالہ جائیداد سے متعلق ن لیگ کے چارٹراکاؤنٹنٹ کو بات کرنے سے روک دیا
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مقدمے کو بوجھ نہیں سمجھتے۔ یہ معمول کے مقدمات نہیں۔ ان مقدمات کو جلد از جلد نمٹانا چاہتے ہیں۔ بعض دفعہ حالات ہمارے لیے بھی مشکلات پیدا کردیتے ہیں۔ عدلیہ کے لیے بطور ادارہ بھی بہتر ہوگا کہ یہ مقدمے جلد ختم ہوں۔ میڈیا والوں اور عوام کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم مقدمات بلا وجہ تاخیر کا شکار نہیں کرتے۔ نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ دستاویزات موصول ہوگئے ہیں۔ عمران خان کی کرکٹ آمدن کا ریکارڈ جمع کروا دونگا۔ ریکارڈ عدالت کی آبزرویشن پر ہی منگوایا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فلیٹ کی ادائیگی نقد تو نہیں کی گئی ہوگی۔ نعیم بخاری نے کہا کہ ادائیگی بذریعہ بینک کی گئی۔ ایک لاکھ سترہ ہزار پانچ سو پاؤنڈ کیش کی صورت میں ادائیگی ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان نے اپنے تحریری جواب میں تسلیم کیا کہ وہ لندن فلیٹ کے مالک ہیں۔ عمران خان کا تحریری موقف ہے کہ جائیداد تسلیم کر کے ڈکلئیر کیں اس لئے یہ مس ڈیکلئیرڈ پٹیشن نہیں۔ جاننا چاہتے ہیں کہ کوئی منی لانڈرنگ تو نہیں کی۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ کبھی آپ کہتے ہیں فلیٹ عمران خان کا ہے جو ظاہر نہیں کیا۔ کبھی کہتے ہیں فلیٹ آف شور کمپنی کا ہے۔ اکرم شیخ صاحب آپ کے موقف میں تضاد ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت اطمینان کرنا چاہتے ہیں کہ لندن فلیٹ کا پیسہ پاکستان سے نہیں گیا۔ عدالت نے ن لیگ کے چارٹر اکاؤٹنٹ کو بات کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے لندن فلیٹ کی خرید و فرخت اور بینک مورگیج سے متعلق عمران خان کو دستاویزات فراہمی کے لئے سات روز کہ مہلت دے دی۔ کیس کی مزید سماعت پچیس جولائی کو ہوگی