سانحہ ماڈل ٹاؤن کی عدالتی انکوائری رپورٹ لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ کے روبرو پیش کر دی گئی
لاہور ہائیکورٹ کےجسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی،،، پنجاب حکومت کے وکیل خواجہ حارث مصروفیت کی بناء پرانکوائری رپورٹ سمیت عدالت میں پیش نہ ہوئے جس پرعدالت نے حکم دیا کہ رپورٹ فوری طور پر عدالت کے روبرو پیش کی جائے،عدالتی حکم پر ڈپٹی سیکرٹری ہوم ڈاکٹرشعیب ،،،، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل کے ہمراہ سانحہ ماڈل ٹاون کی سربمہر رپورٹ لے کر چیمبر میں پیش ہو گئے،فل بنچ کے فاضل ججز نے تمام افراد کو چیمبر سے باہر جانے کی ہدائت کی اور رپورٹ ڈی سیل کرنے اور معائنہ کرنے کے بعد ڈپٹی سیکرٹری ہوم کو واپس کر دی، متاثرین کے وکلا خواجہ طارق رحیم اور اظہر صدیق نے دلائل دیے کہ سانحہ ماڈل ٹائون کی رپورٹ عوامی دستاویز ہےجسے منظر عام پر لایا جائے،حکومت جوڈیشل انکوائری رپورٹ منظر عام پر نہ لا کر مجرموں کو تحفظ فراہم کرنا چاہتی ہے جبکہ سانحہ ماڈل ٹاون کے شہداء کے لواحقین کو یہی نہیں پتہ کہ ان کے پیاروں کا قاتل کون ہے، متاثرین کے وکلا نے استدعا کی کہ حکومتی انٹرا کورٹ اپیل توہین عدالت کی بنیاد پر ہی خارج کر دی جائے ۔۔ عدالت نے وکلا کو دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت سولہ نومبر تک ملتوی کر دی۔