لاہورہائی کورٹ میں زینب قتل پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔
زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لئے لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے دی گئی چھتیس گھنٹوں کی ڈیڈ لائن ختم ہو گئی ،، عدالت نے آئی جی پنجاب کو ذاتی حیثیت میں وضاحت کے لئے طلب کر لیا
زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لئے لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے دی گئی چھتیس گھنٹوں کی ڈیڈ لائن ختم ہو گئی ،، عدالتی حکم کے باوجود زینب کا قاتل گرفتار نہ کیا جا سکا،، عدالت نے آئی جی پنجاب کو ذاتی حیثیت میں وضاحت کے لئے طلب کر لیا،، لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ کیس کی سماعت کرے گا،، عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب ہائیکورٹ پیش ہو کر وضاحت کریں گے،، تفتیشی ٹیم کے سربراہ کی تبدیلی اور قاتل کا نیا خاکہ جاری ہونے کے باوجود پولیس ملزم کو تاحال گرفتار نہیں کر سکی ،،عدالت نے ڈی این اے ٹیسٹ رپورٹس سے متعلق ڈی جی فرانزک سائنس لیبارٹری کو بھی طلب کر رکھا ہے۔
لاہورہائی کورٹ میں زینب قتل پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔
لاہورہائی کورٹ میں زینب قتل پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ آئی جی پنجاب کی جانب سے ایڈیشنل آئی جی پیش ہوئے۔ ڈی جی فرانزک نے عدالت عالیہ کو آگاہ کیا کہ زینب کا قتل کرنے والا سیریل کلر ہے۔ ملزم کے ڈی این اے کی رپورٹ آ گئی ہے۔ زینب کا قتل اسی شخص نے کیا جس نے پہلے سات بچیوں سے زیادتی کی اورانہیں قتل کیا۔ ابھی تک دوسو افراد کے ڈی این اے ٹسٹ کیے جا چکے ہیں مگر کسی سے میچ نہیں ہو ہوا۔ اگر ملزم قصور میں ہے تو بچ نہیں پائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بچے سب کے سانجھے ہیں اگر پہلے سنجیدہ اقدام ہوتا تو زینب کے ساتھ یہ افسوسناک واقعہ پیش نہ آتا۔ ایڈیشنل آئی جی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ قصور میں اس وقت بچوں سے زیادتی کے ایک سو آٹھ مقدمات زیرسماعت ہیں جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے قصور میں دو چائلڈ کورٹس تشکیل دے دیں جو روزانہ کی بنیاد پر مقدمات.کی سماعت کریں گی۔ دوران سماعت عدالت عالیہ نے ایک اور متاثرہ بچی کائنات کا مکمل علاج کروانے کا حکم دے دیا۔ ہائیکورٹ نے صوبہ بھر سے ایسے کیسوں کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ریکارڈ طلب کیا ہے تاکہ ایسے کیسوں کی سماعت کے لئے یر ضلع میں چائلڈ کورٹ قائم کی جاسکیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر سیکرٹری تعلیم، سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن،سیکرٹری صحت ،آئی جی پنجاب اور جے آئی ٹی کے سربراہ کو بھی طلب کر لیا کیس کی مزید سماعت سترہ جنوری تک ملتوی کردی گئی۔