نوجوان نہ صرف ہمارا قیمتی اثاثہ بلکہ آنے والے کل کے معمار اور لیڈر ہیں۔ چیئرمین نیب
قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نوجوان نہ صرف ہمارا قیمتی اثاثہ اور مستقبل ہیں بلکہ آنے والے کل کے معمار اور لیڈر ہیں، نوجوان ہی تھے جنہوں نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں تحریک پاکستان کے ہراول دستہ کے طور پر پاکستان بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا، قائداعظم محمد علی جناح کی مادر علمی میں تعلیم حاصل کرنا فخر کی بات ہے، بدعنوانی ایک ناسور ہے جس کے خاتمہ میں ہی ملک کی ترقی اور خوشحالی کا راز مضمر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ مدرسة الاسلام یونیورسٹی کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ کی سربراہی میں یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلباءو طالبات پر مشتمل ایک وفد سے نیب ہیڈ کوارٹرز میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی دیمک نہیں بلکہ ایک کینسر ہے جو معاشرہ کو کھوکھلا کرنے کے علاوہ ناانصافی، میرٹ کا استحصال اور لاقانونیت کا سبب بنتی ہے، ہم اس وقت تک بدعنوانی پر قابو نہیں پا سکتے جب تک ہم خود احتسابی کو اپنا نصب العین نہ بنا لیں کیونکہ خود احتسابی ہی ایک ایسا راستہ ہے جس سے نہ صرف ضمیر مطمئن ہوتا ہے بلکہ بدعنوانی پر بھی قابو پانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے 11 اکتوبر کو اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد ”احتساب سب کیلئے“ کی جو پالیسی اپنائی ہے اس کی بدولت نیب کے کام میں واضح تبدیلی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کسی سے انتقامی کارروائی کیلئے نہیں بنا اور نہ ہی کسی صوبہ سے امتیازی اور غیر مساوی سلوک برتا جائے گا اور تمام انکوائریاں/انویسٹی گیشنز، میرٹ، شفافیت اور قانون کے مطابق عمل میں لائی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک تقریباً 84 ارب ڈالر کا مقروض ہے مگر اس قرض کے پیسے کا مصرف کہیں نظر نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ صرف نیب نہیں بلکہ معاشرے کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ نہ صرف خود کرپشن سے انکار کرے بلکہ اپنے اردگرد رہنے والے افراد کو بھی اس کینسر سے بچانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب بددیانت اور بدعنوان شخص کو بری اور حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا تھا مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ آج کے دور میں وہ شخص جو اپنی ذمہ داریاں پوری ایمانداری، دیانتداری اور قانون کے مطابق سرانجام دیتا ہے اس کو معاشرے کی نظر میں عجوبہ سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ خصوصاً میگا کرپشن اور وائٹ کالر کرپشن کے خاتمہ کیلئے نہ صرف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی ہے بلکہ عوام کی شکایت کو خود سننے کیلئے ہر ماہ کی آخری جمعرات کو نہ صرف وہ خود نیب ہیڈ کوارٹرز میں شکایات سنتے ہیں بلکہ تمام علاقائی بیوروز کو بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ بھی عوام کیلئے اپنے دروازے کھلے رکھیں اور ہر ماہ کی آخری جمعرات کو متعلقہ ڈی جی عوام کی شکایات خود سنیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مل کر نہ صرف ملک بھر کی تمام یونیورسٹیوں اور کالجز میں تقریباً 55 ہزار کردار سازی کی انجمنیں بنائی ہیں جو طلبائ/طالبات میں بدعنوانی کے مضر اثرات کے بارے میں آگاہی فراہم کرتی ہیں جس کے بڑے مثبت اثرات سامنے آ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ نیب نے جدید تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی فرانزک سائنس لیبارٹری اسلام آباد میں بنائی ہے جس سے نیب کی انکوائریوں اور انوسٹی گیشنز کے معیار میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے کام کو نہ صرف ملکی بلکہ غیر ملکی اچھی شہرت کے حامل اداروں میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل برلن جرمنی، ورلڈ اکنامک فورم اور پلڈاٹ نے اپنی رپورٹس میں سراہا ہے جو پاکستان کیلئے بھی نیب کی کاوشوں کی بدولت ایک اعزاز کی بات ہے۔ بعد ازاں طلبائ/طالبات کے سوالات کے جوابات چیئرمین نیب نے انتہائی مفصل انداز میں دیئے جس پر طلبائ/طالبات نے اعتماد کا اظہار کیا۔ آخر میں سندھ مدرسة الاسلام یونیورسٹی کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ نے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی قیادت میں قومی احتساب بیورو پر پوری قوم کو اعتماد ہے، آپ کا بے داغ ماضی اور ”انصاف سب کیلئے“ کے اصول کے بعد اب ”احتساب سب کیلئے“ کی پالیسی ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ میں اہم سنگ میل ثابت ہو گی۔ انہوں نے چیئرمین نیب کو کراچی میں سندھ مدرسة الاسلام یونیورسٹی میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کر لی۔ ڈاکٹر محمد علی شیخ نے چیئرمین نیب کا اساتذہ اور طلباءسے ملاقات اور خطاب کرنے پر شکریہ ادا کیا۔