سولہ دسمبر دوہزار چودہ کو بے رحم دہشت گردوں نے کئی ماؤں کی گودیں اجاڑ دیں
آرمی پبلک سکول پشاور کے شہید حسن زیب کی والدہ کا شمار بھی ان ماؤں میں ہوتا ہے جس کے لخت جگر کو گولیوں سے چھلنی کیا گیا۔ عزم وہمت کی عظیم مثال یہ ماں بیٹے کے لیے غمگین توہے لیکن اپنے جگر گوشے کی چھوٹی چھوٹی شرارتیں یاد کرکے دل بہلالیتی ہے۔حسن زیب دن بھر اپنے والدین کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف رہتا تھا۔اسکے والدین اس کی محبت بھری شرارتوں کو یاد کرکے آج بھی رنجیدہ ہیں۔ حسن زیب کی والدہ کا کہنا ہے کہ اس کا بیٹا شہید ہے اس لیے وہ زندہ ہے۔آرمی پبلک اسکول سانحہ نہ بھرنے والا زخم ہے ۔ عظیم ہیں وہ والدین جو اپنا غم چھپا کر اپنے چہروں پر خوشی لاتے ہیں۔