تین سال قبل پشاور کے آرمی پبلک سکول میں خون کی ہولی کھیلی گئی
16دسمبر 2017کادن پوری پاکستانی قوم کوایک ایسا گھاؤدے کے گیا جس کا کرب اورغم تین سال گزرنے کے بعد بھی کم نہیں ہوا،سانحہ آرمی پبلک سکول پشاورکے وہ مناظرآج بھی مضبوط پاکستانی قوم کے دلوں کوجھنجوڑ کے رکھ دیتے ہیں،امن کے دشمنوں کی جانب سے دہشت گردی کا ایسا کاری وارجس نے پا کستان سمیت اقوام عالم کوشکستہ دل کردیا،پھول سے مسکراتے چہرے خون میں نہلاکرعلم کی روشنی سے ملک وقوم کا نام روشن کرنے کا خواب دیکھتی کئی آنکھیں ہمیشہ کے لیے بند کردیں گیئں۔ آرمی پبلک سکول پشاورمیں دہشت گردی کی نظرہوجانے والے طلباتوشاید دہشت گردی کا مطلب بھی نہیں جانتے تھے،وہ تومعصوم تھے پھولوں،تتلیوں اورجگنووں کی مانند،، جن کے والدین اب بھی ان کی واپسی کی دستک کا انتظارکرتے ہیں اورگھرکے سونے آنگن میں اپنے راج دلاروں کی شرارتوں اورہنسی کوتلاش کرتے ہیں،قوم کے ننھے شہری دعا کرتے ہیں کہ ارض پاک پہ ایسی قیامت پھرکبھی نہ گزرے۔سانحہ آرمی پبلک سکول نے جہاں قوم کے دلوں کوایک نہ مٹنے والاغم دیا،، وہیں گہرے دکھ کے ان لمحات میں سبھی کومتحد کردیا۔