جے آئی ٹی رپورٹ کو تسلیم کرنا ہم پر لازم نہیں, ضرورت پڑی تو والیم ٹین بھی کھول کر دیکھیں گے, سپریم کورٹ
جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی نے پاناما عملدرآمد مقدمے کی سماعت کی۔۔ تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ 1980 کے معاہدے کو جے آئی ٹی نے خود ساختہ قراردیا ،طارق شفیع نے 25 فیصد شیئرز کی فروخت سے متعلق جعلی دستاویزات فراہم کیں۔۔ حسن نواز اور طارق شفیع کے بیانات میں تضاد ہے، جے آئی ٹی نے طارق شفیع کے بیان کوغلط اورگمراہ کن قراردیا, گلف اسٹیل ملز سے متعلق شریف خاندان اپنا موقف ثابت نہیں کرسکا ، نعیم بخاری نے لندن فلیٹس ، ٹرسٹ ڈیڈ ،کیلیبری فونٹ پردلائل دیتے ہوئے کہاکہ جے آئی ٹی رپورٹ کو سامنے رکھتے ہوئے اب عدالت نے فیصلہ کرنا ہے ، جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ پاناما پیپرزکیس میں وزیراعظم کی نااہلی کا فیصلہ اقلیت کا تھا جبکہ جے آئی ٹی اکثریت نے بنائی جسٹس اعجازافضل بولے بنچ نے قانونی تقاضوں اورحدود کومدنظررکھتے ہوئے فیصلہ کرنا ہے ۔۔ نااہل کرنے والے ججزسے اتفاق کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ عدالت کرے گی , جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہم پر لازم نہیں کہ جے آئی ٹی کی فائنڈنگ کو تسلیم کر لیں، کسی بھی فریق کے خلاف فائنڈنگ کس طرح تسلیم کریں، بینج نے ریمارکس دیئے کہ جے آئی ٹی نے ہل میٹل کے حوالے سے جن دستاویزات پر انحصار کیا، وہ تصدیق شدہ نہیں، ضرورت محسوس ہونے پر والیم ٹین بھی کھول دیں گے۔ نعیم بخاری نے دلائل کے اختتام پراثاثوں سے زائد آمدنی اورشریف خاندان کی جانب سے جعلی دستاویزات پیش کرنے پرفوجداری مقدمے کا موقف اپنایا اورکہا عدالت جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پرفیصلہ کرے, انھوں نے کہاکہ عدالت وزیر اعظم نوز شریف کوطلب کرسکتی ہے نعیم بخاری نے عدالت سے استدعاکی کہ وزیر اعظم کو طلب کریں تاکہ وہ ان سے جرح کرسکیں۔۔ جماعت اسلامی کے وکیل نے وزیراعظم کے قومی اسمبلی کے خطاب سے دلائل کی ابتدا کی تو جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ پر دلائل دیں جے آئی ٹی کی فائنڈنگزسارا پاکستان جان چکا ہے ان فائنڈنگزپرعمل کیوں کریں، یہ بتانا ہے، اختیارات کا کس حد تک استعمال کرسکتے ہیں اورجے آئی ٹی کی سفارشات پرکس حد تک عمل کرسکتے ہیں۔۔ شیخ رشید نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ سارا خاندان ہی بے نامیوں کا ٹبر ہے، شریف خاندان کا ہائی جیکنگ کے علاوہ کسی کیس میں ٹرائل نہیں ۔۔ اگر عدالت نے نواز شریف کو نااہل قرار نہیں دینا تو پہلے نااہل قرار دیے گئے ارکان کو بھی بحال کیا جائےاگر کیس نیب کو بھیجا گیا تو وہاں بھی جے آئی ٹی بنائی جائے۔۔ خواجہ حارث نے دلائل کے آغاز میں کہاکہ مجھے جے آئی ٹی کی رپورٹ کاوالیم دس چاہیے, جے آئی ٹی نے اختیارات کا غلط استعمال کیا ۔۔خواجہ حارث کا موقف تھا کہ دستاویزات اکٹھی کرنے میں جے آئی ٹی نے قانون کی خلاف ورزی کی، رپورٹ میں شامل دستاویزات کو ثبوت تسلیم نہیں کیا جا سکتا، عدالت جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد کر دے، جسٹس اعجاز افضل نے کہاکہ اپنے دلائل کو ایشوز تک محدود رکھیں تو آسانی ہو گی۔۔ چاہتے ہیں عوام اور عدالت کا وقت ضائع نہ ہو، کیس کی مزید سماعت کل ہو گی