بلوچستان میں قتل ہونے والے افراد کی میتیں لاہور پہنچا دی گئیں جہاں سے انہیں آبائی علاقوں میں روانہ کر دیا گیا
بلوچستان کے علاقے تربت سے ملنے والی پندرہ افراد کی لاشوں کو خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور پہنچایا گیا۔ پنجاب کے مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے گیارہ افراد کی لاشوں کو شناخت کے بعد ان کے لواحقین کے حوالے کر دیا گیا جبکہ چار افراد کی شناخت تاحال نہیں ہوئی ہے۔ سانحہ تربت میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے سیالکوٹ کے علاقہ بھنڈر کے دو نوجوانوں کی میتیں آبائی گاؤں میں پہنچیں تو کہرام مچ گیا۔ رقت انگیز مناظر سے ہر آنکھ اشک بار دکھائی دی۔ اس موقع پر عزیز و اقارب کے علاوہ اہل علاقہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔ دونوں نوجوانوں کی تدفین کے تمام تر انتظامات ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے, سانحہ تربت میں جاں بحق ہونے والے سیالکوٹ کے ہی دیگر دو نوجوانوں غفران اور غفور کو بھی آبائی قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا۔ ان کی نمازجنازہ میں ممبر صوبائی اسمبلی سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ دوسری جانب سانحہ تربت میں جاں بحق ہونے والے علی پور چٹھہ کے دو نوجوانوں کی میتیں بھی ان کے آبائی علاقوں میں پہنچائی گئیں تو اہل خانہ پر قیامت ٹوٹ پڑی اور لوگ دھاڑیں مارمار کر روتے رہے۔ احسن رضا کو رسولنگر جبکہ پچیس سالہ غلام ربانی کو جامکے چٹهہ کے آبائی قبرستان میں سپردخاک کیا گیا۔ ادھر سانحہ تربت کے شکار خرم شہزاد کی میت بھی آبائی گاؤں پہنچا دی گئی۔ مقتول خرم نواحی گاوں چاڑانوالہ کا رہائشی تھا