بیرون ملک قید پاکستانیوں کو قانونی معاونت کی فراہمی کیلیے جامع حکمت عملی اپنانے کا حکم
سپریم کورٹ میں بیرون ملک قید پاکستانیوں کی وطن واپسی اور بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کرنے سے متعلق درخواست دائر کردی گئی جس میں عدالت عظمی سے استدعا کی گئی ہے کہ بیرون ملک قید پاکستانیوں کو قانونی معاونت کی فراہمی کیلیے جامع حکمت عملی اپنانے کا حکم دیا جائے اور عدالت بیرون ملک پاکستانیوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق فیصلے پر عمل درآمد یقینی بنائے، عدالت کوبتایا گیا ہے کہ سات ہزار سے زائد پاکستانی مختلف ممالک کی جیلوں میں قید ہیں، درخواست میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے بیرون ملک قید پاکستانیوں کی کوئی مدد نہیں کی جا رہی،بیرون ملک قید پاکستانیوں کی لواحقین کی جانب سے متعدد بار وزارت خارجہ اور سفارت خانوں سے رابطہ کیا گیا، درخواست میں کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ اور سفارتی عملہ قیدیوں کے لواحقین کی فریاد سننے کو تیار نہیں، درخواست میں کہا گیا ہے کہ قیدی متعلقہ ممالک کے قوانین اور عدالتی طریقہ کار سے ناواقف ہیں. قیدیوں کی نمائیندگی اور انکو قانونی معاونت فراہم کرنا پاکستان کی زمہ داری ہے،درخواست تھائی لینڈ کی جیل میں قید دلدار حسین کے بھائی کی جانب سے دائر کی گئی، درخواست گزار کا بھائی اپنی سزا کا ایک تہائی حصہ جیل میں گزار چکا ہے، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پاکستان اور تھائی لینڈ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے تحت دلدار حسین کو پاکستان منتقل کیا جائے، دلدار حسین سمیت کئی بیتون ملک قید کئی پاکستانی منتقلی کے خواہاں ہیں، عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ حکومت پاکستان کے دیگر ممالک کے ساتھ قیدیوں کے تبادلوں کے معاہدوں کے تحت پاکستان منتقلی یقینی بنائی جائے