سکوارڈن لیڈر سرفرار احمد رفیقی کی آج اکیاسی ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے
سکوارڈن لیڈر سرفراز احمد رفیقی اٹھارہ جولائی انیس سو پینتیس کو سابقہ مشرقی پاکستان کے علاقے راجشاہی میں پیدا ہوئے،
سرفراز رفیقی نے پاک فضائیہ میں شمولیت اختیار کی تو اُن کے والدین مغموم تھے مگر سرفراز رفیقی نے نہایت حوصلہ سے جواب دیا کہ" جو لوگ وطن کی حفاظت کا ذمہ قبول کرتے ہیں اُن کے لئے زندگی اور موت کوئی حیثیت نہیں رکھتی" یکم ستمبر انیس سو پینسٹھ کو رفیقی نے پاکستانی حدود میں داخل ہونے والے دو بھارتی ویمپائر طیاروں کو نشانہ لے کر ڈھیر کردیا،
چھے ستمبر انیس سو پینسٹھ کو دشمن نے پاکستان پر حملہ کیا تو سکواڈرن لیڈر رفیقی کی قیادت میں تین طیاروں کا دستہ سرگودھا سے بھارتی ہوائی اڈے ہلواڑہ کو نشانہ بنانے کے لئے اُڑا، یہ دستہ شام کی ڈھلتی ہوئی روشنی میں سرحد عبور کر گیا، واپسی پر ایم ایم عالم نے رابطہ پر فضا میں موجود دشمن کے لاتعداد طیاروں کی موجودگی سے خبردار کیا مگر سرفروشوں کی یہ جماعت ہلواڑہ جا پہنچی، دشمن کے دس لڑاکا ہنٹر طیارے ان پر ٹوٹ پڑے، رفیقی نے دو ہنٹر طیاروں کو دیکھ کر اُن کے عقب میں جا کر اُن کے قائد کو نشانہ پر لیا، دشمن کے طیارے جب رفیقی کی زد میں تھے تو انہیں معلوم ہوا کہ اُن کی گنیں جام ہو چکی ہیں، رفیقی نے راہ فرار اختیار کرنے کی بجائے اپنے ساتھی کمانڈ لیفٹننٹ سیسل چودھری کو سونپ کر خود سیسل کو عقب سے تحفظ فراہم کرنے کے لئے چلے گئے، جب سیسل دشمن کے طیارے گرا رہے تھے تو دشمن نے رفیقی کے طیارے کو نشانہ بنا ڈالا اور اس طرح رفیقی نے جام شہادت نوش کیا، سکواڈرن لیڈر رفیقی کی بے مثال جرأت پر حکومت پاکستان نے انہیں ستارہ جرأت سے نوازا