اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے 5 صفحات پر مشتمل ریفرنس آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل میں دا ئر کیا جائے گا
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پاناما بنچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کیخلاف ریفرنس تیار کر لیا ہے.5 صفحات پر مشتمل ریفرنس آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل میں دا ئر کیا جائے گا۔ریفرنس پاناما کیس کے فیصلے کے ایک پیرا کو بنیاد بنا یا گیا ہے۔اسپیکر ایاز صادق کا موقف ہے کہ معزز جج کی جانب سے اسپیکر قومی اسمبلی کو نواز شریف کا وفادار قرار دیناحقائق کے منافی اور ان کی ساکھ کو متاثر کرتا ہے۔ ریفرنس میں اسپیکر اسمبلی نے موقف اختیار کیا کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پاناما کیس کے اپنے فیصلے میں کہا کہ اسپیکر نے اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کیں اور اسپیکر کے ذمہ داری ادا نہ کرنے کی وجہ سے پاناما کیس سے متعلق درخواستوں کو قابل سماعت قرار دیا۔ ریفرنس میں کہا گیا کہ اسپیکر کو نواز شریف کا وفادار قرار دینا حقائق کے منافی ہے، اسپیکر ایوان کے ووٹوں سے منتخب ہوئے۔اسپیکر کا دفتر کوئی تحقیقاتی ادارہ نہیں۔معاملہ مقررہ مدت میں نمٹایا۔سپریم کورٹ نے دس ماہ تک درخواستوں پر سماعت کے بعد جے آئی ٹی بنادی۔اسپیکر کا اس حوالے سے کوئی کردار نہیں تھا۔ اسپیکر کے بارے میں بینچ میں شامل صرف ایک جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے۔ اس ریمارکس سے ذاتی عناد اور جانبداری کا اظہار ہوتا ہے۔ جج نے ریمارکس میں اس چیز کو مد نظر نہیں رکھا ۔اسپیکر نے مقررہ مدت میں نمٹایا جس کو سراہا نہیں گیا۔ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ معزز جج یا تو آئین کے بارے میں جانتے نہیں یا انہوں نے آئینی ادارے کے بارے میں تعصب برتا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ عہدے پربرقراررہے تو مزیدمتنازع فیصلوں کا موقع ملے گا۔ایازصادق نے معزز جج کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریمارکس نے معزز جج کی منصفی پر سوالات اٹھا دیئے ہیں، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اسپیکر کے عہدے اور پارلیمنٹ کی خودمختاری پر مداخلت کی۔ریمارکس سے ساکھ کو نقصان پہنچا۔دوسری جانب اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے ریفرنس دائر ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر ایاز صادق کی جانب سے جسٹس آصف سعید کھوسہ کیخلاف ایسا کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا گیا۔