پاناما عملدرآمد کیس کی سماعت مکمل ، تین رکن بنچ نے فیصلہ محفوظ کرلیا
پاناما عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے والیم ٹین بھی کھلوایا، جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ والیم 10 سے بہت سی چیزیں واضح ہوجائیں گی،،، سلمان اکرم راجا نے دلائل میں کہا کہ نیلسن اور نیسکول ٹرسٹ ڈیڈ صرف ایک کلریکل غلطی تھی اکرم شیخ کے چیمبر سے ہوئی، جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دئیے کہ مسئلہ صرف فونٹ کا رہ گیا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ کیا ان میں سے کوئی متعلقہ نوٹری پبلک کی تفصیل ہے، جس لا فرم کی دستاویزات آپ پیش کر رہے ہیں وہ تصدیق شدہ نہیں، جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ معاملہ عوامی عہدہ رکھنے والے کا ہے، وہ اپنے عہدے کے باعث جواب دہ ہیں، عوامی عہدہ رکھنے والوں کی آمدن اثاثوں کے مطابق نہ ہو تو کیا ہوگا، وزیراعظم نے مشکوک دستاویزات سپیکر کو دیں، ہم ایک سال سے ان ثبوتوں کا انتظار کررہے ہیں، اسحاق ڈار کی جانب سے 34 سالہ ٹیکس ریکارڈ عدالت میں جمع کروایا گیا، عدالت کا کہنا تھا کہ اتنا بڑا ڈبہ لانے کا مقصد کیا ہے، یہ ڈبہ اب سارا دن ٹی وی کی زینت بنے گا۔،،جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ کیا آپ ماضی کی طرح ایک بار پھر شریف خاندان کے خلاف دوبارہ گواہ بننا چاہتے ہیں۔ جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ فریقین ایک دوسرے کو برا بھلا کہتے رہتے ہیں جو مرضی کہیں ہمیں کچھ نہ کہیں۔، جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دئیے کہ اس وقت تک کیس سنیں گے جب تک کہ آپ تھک نہ جائیں،،، جس چیز کی آئین اور قانون نے اجازت نہیں دی وہ نہیں کریں گے، نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ثابت ہوگیا وزیراعظم نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی، وزیر اعظم عوام اور عدالت سے صادق اور امین نہیں،،،جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ اگر اثاثے ظاہر نہ کیے گئے تو بددیانتی کہلائے گی،،، سوال یہ ہے کہ یہ ہمارا دائرہ اختیار ہو گا یا الیکشن کمیشن کا،،، شیخ رشید نے اپنے دلائل میں کہا کہ 13 سوال کا کوئی ایک جواب نہیں آیا، اسحاق ڈار نے بڑی عدالت کے سامنے بھی غلط بیانی اور جعل سازی کی، اسحاق ڈار نے ورلڈ بنک کو بھی چونا لگایا، نااہل قرار دیں پھر ٹرائل کریں یہ ہر چیز خرید لیتے ہیں، جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف نے کہا کہ عدالت نے نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھا، جس پر جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ یہ عدالت کا حکم تھا،نہ واپس لیا نہ لیں گے, ہم پہلے ہی نااہلی کے معاملے کو دیکھ رہے ہیں، جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دئیے کہ گارنٹی دیتے ہیں نااہلی کا معاملہ زیر غور لائیں گے۔ عدالت شفافیت اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھے گی ،،، عدالت میں نیب کے وکیل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بھی دلائل مکمل کئے۔۔۔ جس کے بعد پاناما عملدرآمد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا