پاناما عملدرآمد کیس کا فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد ملکی سیاست میں ہلچل مچ گئی ہے
پاناما کیس انجام کے قریب، کس کے حق میں اور کس کے خلاف ہوگا۔ پاناما عملدرآمد کیس کا فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد چہ مگوئیاں عروج پر پہنچ گئیں،ملک میں نئی بحث چھڑ گئی ہے،،، وزیراعظم نوازشریف کی ممکنہ نااہلی کی صورت میں نیا قائدایوان کون ہو گا،وزیراعظم نواز شریف نے اپنے رفقا سے مشاورت کے بعد مستعفی نہ ہونے کا فیصلہ کیا، جبکہ حکمران جماعت نے عدالت عظمیٰ کے ممکنہ طور پر اپنے خلاف فیصلہ پر ہرصورت عمل درآمد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ممکنہ سیاسی مضمرات سے نمٹنے کی حکمت عملی تیار کر لی ہے،،، فیصلہ کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے وزیراعظم کو نااہل قرار دیے جانے کی صورت میں بهی جمہوری عمل جاری رہے گا، نا اہلی کی صورت میں نظرثانی کی درخواست دائر کی جائے گی جبکہ ریلیف نہ ملنے کی صورت میں اسمبلی نہیں توڑی جائے گی،، نئے قائد ایوان کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔
اس وقت نئے قائد ایوان کیلئے چار پانچ نام زیر غور ہیں،، جن میں شاہد خاقان عباسی، خواجہ محمد آصف اور سردار ایاز صادق میں سے کوئی ایک وزیراعظم کا عہدہ سنبھال سکتا ہے، حمزہ شہباز بھی امیدوار ہوسکتے ہیں، جبکہ کیپٹن صفدر ڈارک ہارس ثابت ہوسکتے ہیں، قانونی ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ بیگم کلثوم نواز کو مخصوص نشست پر منتخب کرا کے وزیراعظم بنانے کی صورت میں نیا پنڈورا باکس کھل جائے گا،حالانکہ آئین میں اس کی کوئی ممانعت نہیں لیکن موجودہ صورتحال میں نئی آئینی بحث چهڑنے کا امکان ہے۔ پارٹی راہنماوں کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں کلثوم نواز کی نامزدگی پارٹی کے اندرونی معاملات پر برے اثرات مرتب کرسکتی ہے۔۔