وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے جارحانہ خطاب
انسداد دہشتگردی سے متعلق پاکستان کے اقدامات پرکوئی سوال نہ اٹھایا جائے،دہشت گردی ختم کرنے کیلئے اسکی وجوہات کو ختم کیا جاناضروری ہے، پاکستان قربانی کابکرا بننےکیلیےتیارنہیں،افغانستان کی جنگ اپنی سرزمین پرنہیں لڑیں گے.اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے بہتر ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں طالبان کی پناہ گاہیں نہیں، افغانستاں میں عدم استحکام خطے کیلئے خطرہ ہے،،پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کی بھاری قیمت چکائی ہے۔ پاکستانی عوام اور فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت قربانیاں دیں۔ انسداد دہشتگردی کوششوں کے باوجود پاکستان پر الزامات لگائے جاتے رہے۔ ان کا کہنا تھا دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے اور دہشتگردی ختم کرنے کیلئے اس کی وجوہات کو ختم کرنا ہو گا،افغانستان میں سول وار کا خمیازہ پاکستان کو بھگتنا پڑا، طالبان کے محفوظ ٹھکانے پاکستان میں نہیں افغانستان میں ہیں۔ افغان جنگ پاکستان میں نہیں لڑ سکتے، پاکستان قربانی کا بکرا بننے کو تیار نہیں اور نہ ہی پاکستان افغان جنگ کو اپنی سرزمین پر لائے گا۔ پاکستان پر امن ہمسائیگی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ گزشتہ سولہ سال سے افغانستان میں جاری جنگ کا حل مذاکرات میں ہےپاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ اپنے وسائل سے لڑ رہا ہے اور انسداد دہشتگردی سےمتعلق پاکستان کےاقدامات پرکوئی سوال نہیں اٹھایا جاسکتا
وزیراعظم نے بھارت کو بھی آڑے ہاتھوں لیا، کہا کہ بھارت پاکستان میں تخریب کاری کی پشت پناہی بندکرے،بھارت کی کسی بھی مہم جوئی یا سرد جنگ کا بھرپور جواب دیا جائیگا، مقبوضہ کشمیر میں جنگی جرائم کی تحقیقات کرائی جائیں، خصوصی مندوب بھی مقرر کیا جائے
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم پر بھارت کو دو ٹوک جواب دیا انہوں نے کہا کہ عملدرآمد نہیں ہوا۔ اقوام متحدہ کو سیکیورٹی سمیت مختلف چیلینجز کا سامنا ہے اور بدقسمتی سے اقوام متحدہ کے چارٹر پر باقاعدہ عمل نہیں کیا گیا، بھارت نےسیکیورٹی کونسل کی قراردادوں پرعمل کرنے سےانکارکیا ہے۔ اقوام متحدہ کشمیر کے اوپر اپنی قرارداد پر عملدر آمد یقینی بنائے۔ کشمیریوں کو حق خودارادیت سے محروم رکھا جا رہا ہے جبکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 7 لاکھ سے زائد فوجیوں کو تعینات کیا ہوا ہے اور فوج نے پیلٹ گن سے ہزاروں کشمیریوں کو بینائی سے محروم کردیا ہے، قابض بھارتی فورسز کشمیریوں کی جدوجہد کو طاقت کے ذریعے کچل رہی ہیں۔ بھارت کشمیر میں جنگی جرائم اور جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کا مرتکب ہورہا ہے، سیکریٹری جنرل کشمیر پر خصوصی مندوب مقررکریں،،ان کا کہنا تھا کہ بھار ت کو پاکستان میں تخریب کاری کی پشت پناہی روکنا پڑے گی۔ پاکستان ہمیشہ بھارت سے بامقصد مذاکرات کرنےکیلیے تیار ہے بھارت مذاکرات پرتیارنہیں ہوتا۔ بھارت نے اس سال جنوری سےاب تک ایل اوسی کی600مرتبہ خلاف ورزیاں کی ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لئے ایل او سی کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ عالمی برادری صورتحال کوخطرناک جارحیت میں تبدیل ہونےسے روکے، انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ فلسطین کا حل بھی بہت ضروری ہے۔برما میں ظلم اور بربریت کی انتہا کر دی گئی ہے وہاں مسلمانوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ دنیا دیکھ رہی ہے کہ زیادتی ہورہی ہے۔روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی ہمار ے ضمیر کے لئے امتحان ہے۔