احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس میں فرد جرم عائد کرنے کیلئے 27 ستمبر کی تاریخ مقرر کردی
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی، اسحاق ڈار عدالت میں پیش ہوئے،، وزیر مملکت انوشے رحمان اوربیرسٹر ظفراللہ خان بھی اسحاق ڈار کےساتھ عدالت پہنچے، ریفرنس کی سماعت کے دوران اسحاق ڈار کو گرفتار کر کے پیش نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا، جج محمد بشیر نے ریمارکس دئیے کہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وارنٹ گرفتاری جاری کئے جائیں اور ملزم خود ہی عدالت میں پیش ہو جائے، اگر وارنٹ قابل ضمانت تھے تو اسحاق ڈار کو کیوں نہیں گرفتار کیا گیا، نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈارکےلاہوراوراسلام آباد کےگھروں پرچھاپےمارے لیکن وہ نہ ملے، اسحاق ڈار آج اچانک پیش ہو گئے،، جج نے استفسار کیا کہ وارنٹ ابھی موجود ہیں مچلکے داخل کیوں نہیں کرائے گئے، جس پر اسحاق ڈار کے وکیل نے بتایا کہ ان کے موکل بیرون ملک ہونے کی وجہ سے پیش نہیں ہوسکے، ضمانت مچلکے ساتھ لے کر آئیں گے ابھی جمع کرائیں گ،، نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا کی، عدالت نے اسحاق ڈار پر فردجرم عائد کرنے کیلئے ستائیس ستمبر کی تاریخ مقرر کردی،، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار کے وکیل کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار نے عدالتی حکم کی تعمیل ک،، ستائیں ستمبر کو فردجرم آئید کرنے کے لئے دوبارہ سماعت ہو گی،، قانونی تقاضوں کے مطابق سات دن کا وقت ملنا چاہیے تها
احتساب عدالت نے ریفرنس کی مکمل کاپی اسحاق ڈار کو فراہم کرنے کا حکم بھی دیا۔ عدالت نے حاضری یقینی بنانے کیلیے اسحاق ڈار کو 50 لاکھ روپے کے مچلکے داخل کرانے کا حکم دیا۔۔۔ سماعت ستائیس ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔