پاناما کیس نظرثانی اپیل: نوازشریف اوراسحاق ڈار کے وکیلوں نے دلائل مکمل کرلئے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے نظر ثانی کی درخواستوں پر سماعت کی۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیئے کہ نواز شریف کو اقامہ اور تنخواہ ظاہر نا کرنے پر نا اہل کیا گیا۔ اثاثے ظاہر نا کرنے پر الیکشن کالعدم ہوتا ہے اور نااہلی ایک ٹرم کے لیے ہوتی ہے۔ نااہلی کیلئے باقاعدہ ٹرائل ضروری ہے۔ ٹرائل میں صفائی کا موقع ملتا ہے اور شواہد پیش ہوتے ہیں۔ کسی بات کو سمجھنے میں غلطی پر آرٹیکل باسٹھ ون ایف نہیں لگایا جاسکتا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ عدالت نے فیصلہ تسلیم شدہ حقائق پر کیا تھا۔ آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ تنخواہ ظاہر نہ کرنے پر روپا کے تحت کارروائی ہونی چاہیے نااہلی نہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ دستاویزات کہتی ہیں کہ تنخواہ وصول کی گئی ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم نومیں ریکارڈ موجود ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف کے تمام بینک اکاؤنٹ ڈکلیئر کیے گئے ہیں۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں خامیاں ہیں اس کی بنیاد پر ریفرنس دائر نہیں ہوسکتا جس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ رپورٹ میں خامیوں کا فائدہ آپ کو ہوگا۔ خواجہ حارث نے کہا کہ مخصوص مقدمے کے لئے نگران جج کی مثال نہں ملتی۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ نگران جج کی تعیناتی نئی بات نہیں ہے۔ وکیل اسحاق ڈار شاہد حامد نے کہا کہ میرے موکل کے کیس میں ریفرنس بھیجنے کی ضرورت نہیں تھی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آپکو ٹرائل کورٹ میں پورا موقع ملے گا۔ خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ انصاف ہوتا نظر آنا چاہئے جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ نواز شریف کو ہمیشہ سپریم کورٹ سے ریلیف ملا۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ نواز شریف اور اسحاق ڈار عدالت کے خلاف ہرزہ سرائی مہم کو لیڈ کر رہے ہیں۔ شکایت نا کرو جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔ معاملے کو یہیں رہنے دیں۔ سماعت میں نوازشریف اور اسحاق ڈار کے وکیل نے دلائل مکمل کرلئے۔ کیس کی مزید سماعت کل ہوگی۔