لاہور: عمران خان کی فیصلے پر نظر ثانی ہونی چاہئیے,افتخار چوہدری
لاہور: عمران خان کی فیصلے پر نظر ثانی ہونی چاہئیے عمران، جہانگیر ترین اور نواز شریف کے خلاف کیسز ایک جیسے تھے لاہور: نواز شریف کے کیس میں مزید تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی بنائی گئی لاہور: عمران خان کے کیس میں بھی اسی مثال کی تقلید کرتے ہوئے جے آئی ٹی بنائی جا سکتی تھی لاہور: عدالتی تاریخ کے فیصلوں کو نئے کیسز میں فالو کیا جاتا ہے 28 جولائی کو ججز نے متفقہ طور پر نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ سنایا اور کہا کہ ایماندار نہیں ہیں عمران خان پر نرمی دکھا کر فائدہ دیا گیا اس پر نظر ثانی ہونی چاہئیے اسے اس لئے نظر انداز کیا گیا کہ ابھی ان کے نام نہیں ہوئی تھی عمران نے اپنے اثاثوں پر کبھی ٹیکس نہیں دیا عمران نے 2000 میں ٹیکس چھوٹ کی اسکیم کے تحت فائدہ اٹھایا ایسی اسکیمیں کالے دھن کو سفید کرنے کے لئے ہوتی ہیں عمران خان پر دوسرے ملکوں سے فنڈنگ کا سنگین الزام ہے سپریم کورٹ کے سامنے اور ای سی پی میں اس پر کارروائی ہو رہی ہے کچھ ایسے لوگ جو ملک کی سلامتی کے خلاف ہیں وہ بھی اسی طرح فنڈنگ کرتے ہیں عمران کی پٹیشن پر آپ نے جے آئی ٹی بنائی تھی فارن فنڈنگ اہم معاملہ ہے ایسی صورت میں جے آئی ٹی کا ماڈل اپنانا چاہئیے تھا عدلیہ 2007 سے مضبوط اور خود مختار ہے عدلیہ پر کسی قسم کا دباو نہیں تھا نواز شریف کا مقصد صرف عدلیہ کی تضحیک کرنا کیونکہ ان کے خلاف فیصلہ آیا تصحیک آمیز باتوں کے خلاف توہین عدالت کی پٹیشن دائر کر رکھی ہے نئی حلقہ بندیاں کروانا ضروری ہیں اگر نہیں ہوتی تو صدر کے ذریعے سپریم کورٹ میں ریفرنس لے جانا پڑے گا