فلیگ شپ ریفرنس میں بھی نواز شریف پر فرد جرم عائد اور صاحبزادوں مفرور ملزم قرار
مسلم لیگ ن کی مشکلات میں مزید اضافہ، نواز شریف پر تیسرے ریفرنس میں بھی فرد جرم عائد، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے فلیگ شپ انوسٹمنٹ سے متعلق ریفرنس کی سماعت کی جبکہ نواز شریف کے نمائندے ظافر خان آج بھی عدالت میں پیش ہوئے، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے چارج شیٹ پڑھ کر سنائی، جس میں کہا گیا کہ نواز شریف وزیراعلیٰ اور وزیراعظم کے عہدوں پر فائز رہے، انیس سو نواسی اور نوے میں حسن اور حسین والد کے زیرکفالت تھے، حسن نواز کی طرف سے 90 سے 95 تک کے اثاثوں کا ریکارڈ جمع کرایا گیا، چارج شیٹ میں کہا گیا کہ حسن نواز اپنے والد کے اثاثے دیکھتے تھے، چارج شیٹ میں کیپٹل ایف زیڈ ای کمپنی کا ذکر بھی شامل ہے اور کہا گیا کہ نواز شریف دو ہزار سات سے لے کر دو ہزار چودہ تک کیپٹل ایف زیڈ ای کے چیئرمین رہے، نواز شریف نے جے آئی ٹی کو بیان دیا کہ کمپنیوں میں وہ شیئر ھولڈر ہیں،، نواز شریف نے سپریم کورٹ میں بھی بیان جمع کرائے،، الزامات کی فرد جرم پڑھ کے سنانے کے بعد ظافر خان نے دستخط کیے جبکہ صحت جرم ماننے سے بھی انکار کر دیا، ادھر فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس میں بھی حسن اور حسین نواز کو مفرور ملزم قرار دیا گیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز نواز شریف پر ایون فیلڈ ریفرنس اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ جبکہ سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر بھی ایون فیلڈ ریفرنس میں فرد جرم عائد کی گئی تھی، نواز شریف کے نمائندے، ان کی صاحبزادی اور داماد تینوں نے فرد جرم میں عائد الزامات کو ماننے سے انکار کردیا تھا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف اہلیہ کی علالت کے باعث لندن میں موجود ہیں اور انہوں نے عدالتوں کا سامنا کرنے کے لیے پاکستان واپسی کا فیصلہ کیا، سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ یہ انصاف ہورہا ہے یا انصاف کا خون، کسی کی غیر موجودگی میں اس پر فرد جرم عائد کرنے کی کوئی نظیر نہیں ملتی