تربت میں قتل ہونے والے پندرہ افراد کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی
غیرقانونی طور پر بیرون ملک جانے کی خواہش موت کے منہ میں لے گئی، تربت میں قتل ہونے والوں کا تعلق پنجاب کے مختلف شہروں سے تھا، یورپ جانے کے سہانے سپنے سجائے گھر والوں کو الوداع کہہ گئے تھے، لیکن انکا یہ سفر آخری ثابت ہوا، پندرہ افراد کی لاشوں کو شناخت کے بعد کوئٹہ منتقل کیا گیا جہاں نماز جنازہ ادا کی گئی،جاں بحق ہونے والوں میں چارافراد کی عمریں بیس سے کم اور دو کی پینتیس سال کے قریب ہیں، جاں بحق افراد کے تعلق پنجاب کے اضلاع گجرات، گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور منڈی بہاؤالدین سے ہے، جاں بحق افراد کے آبائی علاقوں میں خبر پہنچتے ہی کہرام مچ گیا، غم میں نڈھال اہل خانہ ایک دوسرے سے لپٹ لپٹ کر روتے رہے، مرنے والوں میں سیالکوٹ کے دو دوست بھی شامل ہیں،، جبکہ طیب اور الیاس بھی سیالکوٹ کے رہائشی تھے، دیگر بدنصیبوں میں وزیرآباد کا احسن رضا اور گوجرانوالہ کے نواحی علاقے جامکے چھٹہ کا غلام ربانی بھی شامل ہے،، جب کہ دو افراد کا تعلق منڈی بہاؤ الدین اور ایک کا پھالیہ سے ہے