سانحہ ماڈل ٹاون:عدالتی انکوائری رپورٹ منظرعام پر لانے کے لیے درخواست پرفیصلہ محفوظ
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کیس کی سماعت کی،،سانحہ ماڈل ٹاون متاثرین کے وکیل علی ظفر ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاون میں چودہ بے گناہ افراد جاں بحق اور سو سے زائد زخمی ہوئے،سانحہ ماڈل ٹاون کی تحقیقات کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل جوڈیشل کمیشن بنایا جس کی رہورٹ ابھی تک اسے منظر عام پر نہیں آئی،انہوں نے استدعا کی کہ سانحہ ماڈل ٹاون کی جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم دیا جائے، سرکاری وکیل نے استدعا کی کہ اسی نوعیت کی درخواستوں پر فل بنچ سماعت کر رہا ہے لہذا ان درخواستوں کو بھی سماعت کے لئے فل بنچ کو بھجوا دیا جائے،جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ عدالت ایڈووکیٹ جنرل کے آفس کے حکم پر نہیں چلتی،عدالت صرف اللہ کو جواب دہ ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ سانحہ میں لوگ شہید اور زخمی ہوئے مگر رپورٹ چھپا کر رکھی ہے،عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ،عدالتی سماعت کے بعد خرم نواز گنڈا پور نے میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتیں صرف اللہ کو جوابدہ ہیں اور قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کی پابند ہیں ہم عدالتوں پر یقین رکھتے ہیں۔