اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت کا دھرنا پندرہویں دن بھی جاری ہے
اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد پر مذہبی جماعت نے پندرہ روز سے قبضہ جما رکھا ہے، دھرنے والوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا، حکومت کی بار بار دی جانے والی ڈیڈ لائن بھی کام نہ آئی،،، مذاکرات کے دور بھی ہوئے، راجہ ظفر الحق کی رہائش گاہ پر بات چیت میں وزیر داخلہ احسن اقبال ، وزیر مملکت پیر امین الحسنات ، میئر اسلام آباد شیخ انصر اور طارق فضل چودھری بھی شریک ہوئے، لیکن مظاہرین وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے پر ڈٹے رہے۔ دوسری طرف حکومت نے وزیر قانون کے استعفے سے صاف انکار کردیاحکومت دھرنے پر طاقت کا استعمال کرنے سے گریز کر رہی ہے، وزیر داخلہ بار بار کہہ چکے ہیں کہ ہم خون خرابہ نہیں چاہتے، معاملہ ختم ہو چکا ہے اب دھرنے کا کوئی جواز نہیں، پہلے وزیر داخلہ کی ہدایت پر مظاہرین کے خلاف آپریشن مؤخر کر دیا گیا تھا۔ دھرنے والوں کو اٹھانے کیلئے پولیس، رینجرز اور ایف سی اہلکاروں کی بڑی تعداد اسلام آباد موجود ہے، بکتر بند گاڑیاں، ایمبولینسز اور قیدیوں کو لے جانے والی گاڑیاں بھی موجود ہیں۔دوسری طرف شہر اقتدار اور راولپنڈی کا سنگم فیض آباد بند ہونے سے شہری شدید کرب میں مبتلا ہیں، معمولات زندگی درہم برہم ہو کر رہ گیا،، ہر شعبہِ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو اس دھرنے کی وجہ سے پریشانی اٹھانا پڑ رہی ہے،، اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک جام معمول بن گیا ہے، لوگ کئی کئی گھنٹے کی تاخیر سے اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں۔