سپریم کورٹ،ایفیڈرین کیس،سیکرٹری نیشنل ریگولیشن اینڈ سروسز، سیکرٹری داخلہ اورڈی جی انٹی نارکوٹیکس فورس ذاتی حیثیت میں طلب۔
چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ایفیڈرین کیس کی سماعت کی۔اے این ایف کی جانب سے تفتیشی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جبکہ سماعت کے آغاز پراٹھائیس فارماسوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے ایڈووکیٹ طارق محمود نے پیش ہوکربتایاکہ ان کمپنیوں کواے این ایف کی تفتیش پرتحفظات ہیں اس لیے تمام کمپنیوں کوفریق بننے کی اجازات دی جائے۔ ایفڈرین کیس کے تفتیشی انچارج بریگیڈیئرفہیم نے کمپنوں کے الزامات کی تردید کرتےہوئے کہا کہ یہ تاثردرست نہیں،شیخ رشید کی درخواست پرفارماسوٹیکل کمپنیوں کے خلاف کارروائی کے جارہی ہے جبکہ یہ تمام کمپنیاں پہلے سے تفیتشی فہرست میں شامل تھیں۔عدالت عظمی نے ایڈووکیٹ طارق محمود کی درخواست پرتمام کمپنیوں کوفریق بننےکی اجازت دیتے ہوئے فریقین کونوٹس جاری کردیئے جبکہ حنیف عباسی کی درخواست مستردکرتےہوئے قراردیا کہ حنیف عباسی کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت نہیں۔دوران سماعت ڈپٹی ڈائریکٹرڈرگ اتھارٹی محمد تنویرنے سیکرٹری داخلہ پرالزام لگاتے ہوئے عدالت کوبتایا کہ انہوںنے اس وقت کے سیکرٹری صحت خوشنود لاشاری کومعاملے سے بچانے کے لیے ان کے حق میں بیان دینے کے لیےدباؤڈالا جبکہ وزیرنیشنل ریگولیشن اینڈسروسز فردوس عاشق اعوان اورسیکرٹری نے ایفیڈرین کا زائد کوٹہ دینے کی مخالفت پران کا تبادلہ گلگت کردیا ہے اورتنخواہ بھی روک دی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری نیشنل ریگولیشن اینڈ سروسزکوبھی ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے سماعت تین اگست تک ملتوی کردی۔