قومی اسمبلی میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ سمیت چھ ترمیمی بلز منظورقومی اسمبلی میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ سمیت چھ ترمیمی بلز منظور

قومی اسمبلی میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ سمیت چھ ترمیمی بلز منظورکرلئے گئے کم سے کم اجرت کے قانون پر عملدرآمد کرنے اور گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا نام فیروز خان نون رکھنے کی دو الگ الگ قراردادیں بھی منظورکرلی گئیں۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ترمیم کیبل کے اغراض و مقاصد کے مطابق حساس سرکاری دستاویزات کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 میں ترمیم کی گئی اور بدلتے ہوئے سماجی حالات کے پیش نظر اسے مزید موثر بنانا ضروری ہے۔ توشہ خانہ مینجمنٹ اینڈ ریگولیشن بل 2023 بھی منظور کیا گیا ہے ۔توشہ خانہ کے موجودہ اور مستقبل کے تحائف کو کھلی نیلامی کے ذریعے نمٹا دیا جائے گا۔ اس طرح کی نیلامی سے حاصل ہونے والی آمدنی کو ایک الگ اکاؤنٹ میں رکھا جائے گا اور اسے ملک کے پسماندہ ترین علاقوں میں خواتین کی پرائمری تعلیم کے فروغ کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ دونوں بل وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے پیش کیے تھے۔ ایوان سے منظور کیے گئے دیگر بلوں میں پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی بل 2023، گندھارا کلچر اتھارٹی کا فروغ اور تحفظ بل 2023، مارگلہ انٹرنیشنل یونیورسٹی بل 2023 اور تھر انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ بل 2023 شامل ہیں۔ قومی اسمبلی نے قرارداد بھی منظور کی جس میں حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ سرکاری اور نجی اداروں میں ملازمین کو کم از کم اجرت کی ادائیگی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔قرارداد جے یو آئی کی رکن عالیہ کامران نے پیش کی۔ اسی طرح ایوان نے ایک قرارداد بھی منظور کی جس میں حکومت سے گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا نام فیروز خان نون رکھنے کی سفارش کی گئی ۔ قرارداد رانا قاسم نون نے پیش کی جب کہ اقلیتی رکن ڈاکٹر رمیش کمار نے اتھارٹی برائے فروغ و تحفظ گندھارا تہذیب بل 2023 پیش کیا تھا ۔قبل ازیں قومی اسمبلی اجلاس کے دوران یونیورسٹیوں کے قیام کے بلز پر حکمران اتحاد آپس میں الجھ گیا، ڈپٹی اسپیکر کی کوششوں کے باوجود پی پی اور (ن) لیگ کے درمیان تنازع حل نہ ہوسکا، اجلاس کی کاروائی کو روکنا پڑگیا ۔ اسپیکر کے چیمبر میں ہونے والے 38 منٹ کے مذاکرات بھی ناکام ثابت ہوئے۔قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی کی زیر صدارت ہوا۔ 13 نئی جامعات کے قیام کے بلز ایجنڈے پر موجودتھے ۔ پی پی پی کے رکن قادر مندوخیل نے ببرک ادارہ برائے سائنس آرٹ و ٹیکنالوجی بل 2023 پیش کیا وفاقی وزیرتعلیم رانا تنویزحسین نے مخالفت کردی جب کہ ، ن لیگ کی رکن طاہرہ اورنگزیب اخوت انسٹی ٹیوٹ قصور بل 2023 سے منسوب بل کی حمایت کردی پیپلزپارٹی کے ارکان اپنے بلز کی حکومتی مخالفت پر بگڑ گئے ۔کنگز یونیورسٹی اسلام آباد بل 2023 کی باری آئی جس پر وفاقی وزیر تعلیم نے اعتراض اٹھا دیا اور کہا کہ یہ انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے، اس یونیورسٹی کی کوئی بنیاد موجود نہیں، اس طرح یونیورسٹی کے بل پاس کرنے سے مسائل پیدا ہوں گے، اندازہ لگائیں کہ ارکان تعلیم سے اتنی محبت کرتے ہیں 4، 4 بل پکڑے ہوئے ہیں۔ وفاقی وزیر تعلیم کے اعتراض پر ڈپٹی اسپیکر نے بل کی منظوری موخر کردی۔وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے ضمنی ایجنڈے کے طور پر پیش کیا۔توشہ خانہ ریگولیشن اینڈ مینجمنٹ بل 2023 اور پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی بل 2023 قومی اسمبلی میں ضمنی ایجنڈے کے طور پر پیش کیا اور منظور کرلیا گیا۔ببرک ادارہ برائے سائنس آرٹ اینڈ ٹیکنالوجی بل 2023 منظوری کے لیے ایوان میں پیش کیا گیا تاہم وفاقی وزیر رانا تنویر نے بل کی مخالفت کردی جس کے بعد بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ بل کمیٹی کو بجھوانے پر محرک قادر مندوخیل نے احتجاج کیا اور ان کی حمایت میں خورشید شاہ میدان میں آگئے۔اس دوران اخوت انسٹی ٹیوٹ قصور بل 2023 کی باری آئی جس پر ڈپٹی اسپیکر نے اس کے لیے رائے شماری کی ہدایات کردی۔ یونیورسٹیز کے بلز کی منظوری میں امتیاز پر پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں اختلاف ہوا۔ طاہرہ اورنگزیب کے قصور میں یونیورسٹی کے قیام کے بارے میں قانون سازی پر حکمران اتحاد میں پھوٹ پڑ گئی۔ وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے طاہرہ اورنگزیب کے اخوت انسٹی ٹیوٹ بل 2023 کی حمایت کردی او رلیگی رکن ڈاکٹر ذوالفقار علی بھٹی کی کنگز یونیورسٹی بل کی بھی مخالفت کی۔ طاہرہ اورنگزیب کے بل کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ارکان نے وزیر تعلیم رانا تنویر حسین کو چیلنج کردیا۔وزیر تعلیم نے کہا کہ میں بخوبی جانتا ہوں کہ اخوت انسٹی ٹیوٹ قصور کیا کام کرے گا اس لیے سپورٹ کررہا ہوں۔ اس بیان پر ارکان نے رانا تنویر حسین کے موقف پر ایوان میں ووٹنگ کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ووٹنگ شروع ہوتے ہی پیپلز پارٹی ارکان کی اکثریت ایوان میں پہنچ گئی اور بل پر قانون سازی ڈیڈ لاک کا شکار ہوگئی۔سید خورشید شاہ کی مداخلت کے باوجود وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے موقف پر لچک پیدا کرنے سے انکار کردیا۔ ایوان میں سید خورشید شاہ اور قادر مندوخیل نے خواجہ آصف کو یونیورسٹیوں کے بلز سے متعلق درخواست کی تاہم خواجہ آصف اور رانا تنویر حسین نے اپنے موقف ڈٹے رہیحکمران اتحاد میں اختلاف بڑھنے پر ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی نے اجلاس کی کاروائی روک دی اور چمیبر میں رہنماؤں کو مدعو کرلیا ۔حکمران اتحاد کے درمیان اسپیکر کے چیمبر میں 38 منٹ تک مذاکرات ہوئے جو ناکام رہے۔ ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی نے اس صورتحال میں اجلاس آج بدھ کی صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا۔