سپریم کورٹ نے انتخابی عمل کی خامیوں کو جمہوری عمل اور ووٹرز کیلئے خطرہ قرار دیدیا۔
تفصیلی فیصلے کے مطابق عثمان ڈار دھاندلی کے ٹھوس و قانونی شواہد فراہم کرنے میں ناکام ہوئے۔ شک و شبہ سے بالاتر شواہد فراہم کرنا الزام لگانے والے کی ذمہ داری ہے، انتخابی عملہ کی کوتاہی کا بوجھ کامیاب امیدوار پر نہیں ڈالا جا سکتا۔ پی ٹی آئی امیدوار نے ٹربیونل میں درخواست کی پیروی میں سنجیدگی نہیں دکھائی۔ عثمان ڈار جرح کیلئے بھی پیش نہیں ہوئے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ غیرتصدیق شدہ ووٹ نکال کر بھی خواجہ آصف کی برتری پندرہ ہزار سے زائد ہے۔ انتخابی عمل میں خامیاں جمہوری عمل، ووٹرز اور امیدواروں کیلئے خطرہ ہیں۔ ماضی میں انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگائے گئے، جوڈیشل کمیشن نے بھی انتخابی عمل میں خامیوں کی نشاندہی کی اور بہتری کیلئے سفارشات بھی دیں لیکن بدقسمتی سے خامیوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات نہیں کیے گئے۔