سپریم کورٹ نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو سٹنٹ رجسٹریشن کی زیرالتواء درخواستیں جلد نمٹانے کا حکم دے دیا
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے غیرمعیاری سٹنٹ سے متعلق کیس کی سماعت کی, چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عوامی نوعیت کے حساس معاملات میں رپورٹنگ پر احتیاط برتی جائے، میڈیا پر بیٹھ کر عوام میں گمراہی پھیلانے والے باز آ جائیں، ایسا نہ ہو کہ ہمیں ایسے مذاکرے روکنے کیلئے حکم جاری کرنا پڑے, ایڈیشنل اٹارنی جنرل وقار رانا نے بتایا کہ 5 نومبر 2009ء کو نوٹیفکیشن میں سٹنٹ بھی ادویہ میں شامل تھا، 18 مئی 2010ء کو سٹنٹ سمیت غیر رجسٹرڈ ادویہ کی فروخت پر پابندی عائد کی گئی, سندھ ہائیکورٹ میں معاملہ چیلنج ہونے پر حکومتی حکم نامہ معطل ہو گیا, چیف جسٹس نے کہا کہ معاملہ انتہائی اہم ہے، اِسے پائیہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔ غیر رجسٹرڈ سٹنٹس کا معاملہ صرف پنجاب کا نہیں پورے پاکستان کا ہے, یہی چاہتے ہیں کہ مریضوں کو غیرمعیاری ادویات نہ ملیں، سٹنٹس کی قیمتوں کا بھی تعین ہونا چاہیے۔ عدالتی استفسار پر وقار رانا نے بتایا کہ اتھارٹی میں اِس وقت 37 سٹنٹ رجسٹریشن کی درخواستیں زیرالتواء ہیں۔ سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کا اجلاس بلا کر درخواستیں کلئیر کر کے پیر کو رپورٹ دیں۔ سٹنٹس کی قیمتوں کے تعین سے متعلق بھی تفصیلی رپورٹ دی جائے, مقدمے کی سماعت آئندہ ہفتے کیلئے ملتوی کر دی گئی ہے