افغانستان: طالبان کا تیل کے چھوٹے کنویں پر حملہ، کم از کم 20 سیکیورٹی اہلکار ہلاک

افغانستان میں حکام کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے ایک حملے میں کم از کم 20 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔منگل کی صبح سرِپل صوبے میں ہونے والے اس حملے میں 20 سے زیادہ پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ سرِپل کے صوبائی دارالحکومت اسی نام کے شہر سپِپل کے سایاد ضلع میں یہ حملہ ہوا اور فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹے تک جاری رہا۔طالبان نے اس حملے میں متعدد پولیس چوکیوں پر دھاوا بولا جو کہ اس صوبے میں چھوٹے چھوٹے تیل کے کنویں کی حفاظت کے لیے بنائی گئی تھیں۔ایک مقامی اہلکار نے بتایا کہ کم از کم دو چوکیاں ابھی بھی طالبان کے کنٹرول میں ہیں مگر بیشتر چوکیوں سے انھوں نے ہتھیار لوٹ کر خالی کر دیا ہے۔یاد رہے کہ موجودہ حملہ ایک ایسے وقت پر آیا ہے جب امریکہ اور افغانستان کے ہمسایہ ممالک طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ادھر افغان صدر اشرف غنی نے صرف دس روز قبل ہی نئے وزیرِ دفاع اور وزیرِ داخلہ تعینات کیے تھے۔ ان تقریریوں کا مقصد طالبان کے ملک میں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور ساخ کو روکنا تھا۔ابھی یہ واضح نہیں کہ اس فیصلے کا 17/18 دسمبر کو متحدہ عرب امارات میں ہونے والے مذاکرات سے کوئی تعلق ہے بھی یا نہیں۔ اگر یہ واقعی ان امن مذاکرات کا نتیجہ ہے تو پھر فی الحال کافی یکطرفہ نظر آ رہا ہے کیونکہ طالبان نے اب تک کسی طرح کی رعایت کا عندیہ نہیں دیا ہے۔اس وقت افغانستان میں 14000 امریکی فوجی مقیم ہیں۔ اس کے علاوہ نیٹو اور اتحادی ممالک کے تقریبا 8000 فوجی بھی افغانستان میں موجود ہیں۔ ان کا مرکزر کردار افغان فورسز کی تربیت اور مشاورت ہے۔ اس کے علاوہ ایک اچھی خاصی تعداد انسداد دہشت گردی کے آپریشنز میں بھی شامل ہے، جن میں فضائی حلمے اور ڈرون حملے شامل ہیں۔اس فیصلے سے افغان فورسز کی تربیت کے ساتھ ساتھ آپریشنز پر بھی براہ راست اثر پڑے گا