قرض معافی کیس میں ریکور ہونے والے پیسے سے ڈیم بنائیں گے، چیف جسٹس آف پاکستان

سپریم کورٹ میں چون ارب روپے قرض معافی کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ قرض معافی کیس میں ریکور ہونے والے پیسے سے ڈیم بنائیں گے۔ بنکوں والے تو پیسہ بھول چکے تھے۔ چند کمپنیوں نے معاف کرائی گئی پچھہتر فیصد رقم واپس آمادگی ظاہر کی۔ جو رقم واپس نہیں کرنا چاہتے ان کے کیسز بینکنگ عدالت کو بھجوائیں گے۔ بینکنگ کورٹ جانے والے کیسز میں متعلقہ افراد کی جائیدادیں کیس سے منسلک کرینگے۔ بینکنگ کورٹ کے فیصلے تک معاف کرائی گئی رقم عدالت میں جمع کروانا ہوگی۔ بینکنگ کورٹ کو تین دن میں مقدمات کا فیصلہ کرنے کا کہہ دیتے ہیں۔ بینکنگ کورٹ کے جج دن رات بیٹھ کر تین دن میں مقدمہ نمٹا دیں گے۔جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا کہ ہم نے قرضوں کی معافی کیلیے دو فارمولے تشکیل دیے ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت کے لیے خصوصی بینچ تشکیل دیدیا۔ کیس کی سماعت چار جولائی کو ہوگی۔