راولپنڈی کے مدر چلڈرن ہسپتال کو چیف جسٹس نےاٹھارہ ماہ میں ہی ہسپتال کی تعمیر مکمل کرنے کا حکم دیدیا

سپریم کورٹ میں راولپنڈی کے مدر چلڈرن ہسپتال کی عدم تعمیر کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔حکومت نے ہسپتال کی تعمیر کے لیے دو سال کا وقت مانگ لیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ہسپتال کی تعمیر میں پہلے ہی دس سال کی تاخیر ہوچکی ہے۔ مزید وقت نہیں دے سکتے۔ ہمارے لیے ایک دن بھی اہم ہے۔ عدالتی دلچسپی ختم ہوگئی تو پھر دو سال میں بھی کام مکمل نہیں ہوگا۔ سرکاری بابو ہمیشہ کام میں تاخیر کی وجہ بنے۔ ان کی وجہ سے ساتھ والے کمرے میں بھی خط کا جواب نہیں آتا۔ سپریم کورٹ کے بابوؤں کا بھی یہی حال ہے۔ ہسپتال کی تعمیر میں تاخیر کا ذمہ دار کون ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے آگاہ کیا کہ اٹھار ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو منتقلی تاخیر کی وجہ بنی۔ دوران سماعت درخواستگزار شیخ رشید کا کہنا تھاکہ اس ملک پر آپ کا بہت احسان ہے۔میری زندگی بھی آپ کو لگ جائے اس ہسپتال کے پروجیکٹ کا نام بھی آپ کے نام سے ہونا چاہیے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ
نہیں میں یہ نہیں چاہتا کسی پروجیکٹ کا نام میرے نام سے رکھا جائے۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ہسپتال اٹھارہ ماہ میں ہی مکمل کیا جائے۔ سپریم کورٹ نے دوسال میں تعمیر کرنے کی حکومتی استدعا مسترد کردی