پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کیخلاف درخواست قابل سماعت ہونے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کے خلاف نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم کی جانب دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالہ سے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ درخواست میں مئوقف اختیار کیا گیا تھا کہ سمر ی، کابینہ میٹنگ کچھ نہیں ہوا ، ایک پریس ریلز کے ذریعے پیٹرول کی قیمتیں بڑھا دی گئیں۔ کورونا میں تو عوام کو ریلیف دینا چاہئے لیکن حکومت نے عوام پر بوجھ ڈال دیا، اوگرا کی سمری اور نوٹیفکیشن ہی نہیں آیا اس لئے قیمت بڑھانے کا حکومتی حکم معطل کیا جائے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ آئل کمپنیوں کی پٹیشن ہم نے مسترد کی ، حکومت کو ایکشن لینا تھا۔ دوران سماعت میاں محمد اسلم اپنے وکیل رائو عبدالرحیم کے ہمراہ پیش ہوئے۔ درخواست گزار کے وکیل نے مئوقف اختیار کیا کہ جون کا مہینہ ختم ہونے اور اوگرا کی سمری سے پہلے ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا دی گئیں ، حکومت قانونی طور پر اوگرا کی سفارش کے بغیر قیمتیں نہیں بڑھا سکتی، حکومت کی جانب سے پانچ دن پہلے تیل کی قیمتوں میں اضافے کے پیچھے بدنیتی شامل ہے، اوگرا کی ویب سائٹ پر آج بھی تیل کی قیمتوں کے تعین کے حوالہ سے کچھ نہیں۔ عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالہ سے فیصلہ محفوظ کر لیا جو بعد میں سنایا جائے گا۔