مالی سال دو ہزار بارہ اور تیرہ کیلئے انتیس کھرب ساٹھ ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کر دیاگیا۔ بجٹ خسارہ ایک ہزار ایک سو پچاسی ارب رکھا گیا ہے، ایک لاکھ نئی نوکریاں،تنخواہوں اور پینشن میں بیس فیصد اضافہ .

قومی اسمبلی کےاجلاس میں وزیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ نے مالی سال دو ہزار بارہ اور تیرہ کیلئے وفاقی بجٹ پیش کردیا۔ تقریر کے آغاز میں انہوں نے وزیراعظم کو پانچواں بجٹ پیش کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔ بجٹ کا کل حجم دو ہزار نو سو ساٹھ ا رب روپے رکھا گیا ہے۔ بجٹ میں صوبوں اور وفاق کا ملا کر کل ترقیاتی بجٹ آٹھ سو تہتر ارب روپے مختص کیے گئے۔ جس میں وفاق کے ترقیاتی اخراجات کی مد میں تین سوساٹھ ارب روپے اورصوبوں کیلئے پانچ سو تیرہ ارب جبکہ غیرترقیاتی اخرجات کیلئے دو سو چالیس ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ٹیکس وصولیوں کا ہدف دو ہزار تین سو اکیاسی رکھا گیا ہے۔ افراط زر کی مد میں دس اعشاریہ آٹھ ارب روپے مختص کئے گئے۔ بجٹ میں دفاع کیلئے پانچ سو پینتالیس اعشاریہ چھتیس ارب جبکہ ہائیرایجو کیشن کیلئے سولہ ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ وفاقی ریونیو تین ہزار دو سو چونتیس ارب روپے ہے جس میں سے چودہ سو انسٹھ ارب روپے صوبوں کو دیئے جائیں گے۔ پانی کے شعبے میں اڑتالیس ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ بجلی کے شعبے کیلئے انہتر ارب روپے جبکہ واپڈا اورالیکٹرک کمپنیوں کی جانب سے مزید ایک سو ارب روپے بھی فراہم کیے جائیں گے۔ مواصلات کیلئے بجٹ میں چوراسی ارب روپے، نیشنل ہائی وے کیلئے اکیاون ارب روپے مختص رکھے گئے۔ بجٹ میں مجموعی وفاقی محاصل ایک ہزارسات سو پچھترارب روپے رکھے گئے، بجلی کے شعبے میں ڈھائی سو ارب کی سبسدی دی جائے گی۔ بجلی بحران نمٹنے کیلئے ایک سوچھیاسی ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ وفاقی وزیرخزانہ نے وزیراعظم ہاﺅس کو تعلیمی ادارے میں تبدیل کرنے کا اعلان بھی کیا۔