وفاقی بجٹ میں حکومت کی جانب سے دی جانے والی مراعات میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں بیس فیصد اضافے اور ایک لاکھ نئی نوکریاں پیدا کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے

مالی سال دوہزار بارہ اور تیرہ کے بجٹ میں حکومت کی جانب سے خاطر خواہ مراعات کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں بیس فیصد ایڈہاک الاؤنس کا اضافہ کیا گیا۔ بینظیر انکم سپورٹ فنڈ کیلئے سترارب روپے جبکہ ایکسپورٹ ڈولپمنٹ فنڈ کیلئے دس ارب رکھے گئے ہیں۔ بیروزگارنوجوانوں کیلئے مزید ایک لاکھ نئی نوکریاں پیدا کرنے کے مواقع بھی فراہم کئے جائیں گے۔ چالیس ہزارنوکریاں ماسٹر ڈگری ہولڈر، چالیس ہزار بیچلرز ڈگری ہولڈرز جبکہ بیس ہزارنوکریاں نیشنل انٹرن شپ پروگرام کے تحت دی جائیں گی۔ بجٹ کے تحت یوٹیلٹی سٹورز پرخوراک کی اشیاء پر سبسڈی دی جائے گی جس سے پینتیس لاکھ خاندان فائدہ اٹھا سکیں گے۔ جبکہ ملک بھرمیں مزید دو ہزار نئے یوٹیلٹی سٹور بنانے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔ ٹیکس کے حوالے سے بجٹ میں نان ٹیکس ریونیو سات سو تیس ارب روپے مختص کیا گیا ہے، اس بجٹ میں عوام پرٹیکس کی مد میں کوئی اضافی بوجھ نہیں ڈالا گیا۔ آمدن پرٹیکس چھوٹ کی حد ساڑھے تین لاکھ سے بڑھا کرچارلاکھ روپے کر دی گئی ہے۔ جبکہ قانون کا احترام کرنے والے ٹیکس دہندگان کیلئے ٹیکس آنرزکارڈ بنایا جائے گا۔ جس سے انہیں نادرا اور پاسپورٹ کی سہولیات جلد فراہم کی جایئں گی۔ ٹرن اوور ٹیکس ایک فیصد سے کم کر کے نصف فیصد کر دیا گیاہے۔ بینکوں سے پچیس ہزارکے بجائے پچاس ہزار نکالنے پر ودہولڈنگ ٹیکس عائدہوگا۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ انکم ٹیکس کے سترہ سلیبس کے بجائے پانچ سلیبس ہوں گے جس سے لاکھوں ٹیکس دہندگان کو ٹیکسوں کی وصولی میں آسانی ہوگی۔ جن اشیاء پرسولہ فیصد سے زائد جی ایس ٹی نافذ تھا۔ ان پرجی ایس ٹی کی شرح سولہ فیصد کر دی گئی ہے۔ تعلیم کے فروغ کیلئے پرنٹنگ کے نو اجزاء پرڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے۔ اٹھائیس ادویات پرکسٹم ڈیوٹی دس سے پانچ فیصد کر دی گئی ہے۔ وزیرخزانہ نے بتایا کہ سولر ٹیوب ویلز کی ترقی اور فروغ کیلئے ان پر سبسڈی دی جائے گی، بجلی سے چلنے ولے گاڑیوں پر ڈیوٹی کی شرح کو پچیس سے کم کر کے دس فیصد کر دی گئی ہے۔ لائد انشورنس کرانے پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے۔ سیمنٹ کے سو میٹرک ٹن پر ایک سو روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے۔ میک اپ اورکاسمیٹکس پر ڈیوٹی میں پانچ فیصد کمی کر کے پینتیس سے تیس فیصد کر دی گئی ہے۔ رضا کارانہ پینشن سکیم پر بھی ٹیکس ختم کر دیا گیا