صوبے بھرکے اسکولوں میں30لاکھ99 ہزار 657 طلبا کا اندراج جبکہ 14 لاکھ 51 ہزار 659 طلبا مستقل غیرحاضر
کراچی: ڈائریکٹوریٹ جنرل مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوایشن کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت کے سال 2017-18 میں تعلیم کیلیے مختص202 ارب روپے کے بجٹ اورگزشتہ کئی سال کے اربوں کھربوں روپے کے بجٹ کے باوجود سندھ میں تعلیمی اداروں کی کارکردگی میں بہتری نہ آسکی اور سرکاری اسکولوں میں طلبا کی انرولمنٹ میں اضافہ صرف تحریری طور پرہی دیکھا جا سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق سندھ میں48 ہزار 677 سرکاری اسکول ہیں جن میں سے 43ہزار اسکولوں کا ڈیٹا جمع کیا گیا تاہم 12 ہزار 600 اسکول بند پڑے ہیں جبکہ ایک لاکھ 23 ہزار356 اساتذہ میں سے23 ہزار355 غیر حاضر ہیں، 1773 اساتذہ چھٹی پر ہیں اور تاحال2 ہزار اساتذہ بطورگھوسٹ ٹیچرزکام کررہے ہیں۔ سب سے زیادہ گھوسٹ ٹیچرز 6.7 فیصد جام شورو، 5.2 فیصد گھوسٹ ٹیچرز ٹنڈو محمد خان اور3.8 فیصد گھوسٹ ٹیچرز کا تعلق شکار پور سے ہے۔رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیاہے کہ سندھ بھرکے اسکولوں میں30لاکھ99 ہزار657 طلبا کا اندراج ہے جن میں16 لاکھ 48ہزار طلبا وطالبات اسکول میں موجود ہیں جبکہ14لاکھ51 ہزار 659 طلبا مستقل غیرحاضر ہیں اسی طرح سندھ کے43ہزاراسکولوں میں36 ہزار غیر تدریسی عملہ ہے جس میں 8 ہزار سے زائد غیرحاضرہیں جبکہ657 اہلکار بطور گھوسٹ اسٹاف کام کررہے ہیں۔