سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے خواجہ آصف کی تاحیات نااہلی ختم کردی
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف کی نااہلی کے خلاف اپیل پر فیصلہ دیتے ہوئے ان کی اپیل منظور کرلی اور ان کی تاحیات نااہلی کالعدم قرار دے دی۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اورجسٹس سجادعلی شاہ پرمشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت وکیل عثمان ڈار نے دلائل دیتے ہوئے کہا خواجہ آصف وفاقی وزیر ہوتے ہوئے غیر ملکی کمپنی میں ملازمت کرتے رہے، یہ اقدام مفادات کا ٹکراؤ ہے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے استفسار کیا کیا مفادات کے ٹکراؤ سے نااہلی ہو سکتی ہے ؟ دنیا میں مفادات کے ٹکراؤ پر بہت بحث ہوئی، ٹرمپ کی بیٹی حکومتی معاملات میں ذمہ داریاں سرانجام دیتی ہے، ٹرمپ کا داماد اپنا کام کرتا ہے ، کیا مفادات کے ٹکراؤ پرنااہلی ہونی چاہیے یا عوامی عہدے داروں کو وارننگ دی جائے ؟۔ وکیل خواجہ آصف نے موقف اپنایا کہ آرٹیکل 184/3 کے مقدمہ میں شواہد کا بوجھ درخواستگزار کے کندھوں پر ہوتا ہے، ہر بھول یا غلطی پر آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق نہیں ہوتا ، جہاں حقائق تسلیم کر لیے جائیں تو سزا نااہلی ہوسکتی ہے، جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا خواجہ آصف نے 2012 میں 68 لاکھ غیر ملکی آمدن ظاہر کی ، 2013 میں غیر ملکی آمدن 7 لاکھ ظاہر کی۔ وکیل خواجہ آصف نے کہا کاغذات نامزدگی اور سالانہ گوشواروں کے فارم میں اثاثوں کو ظاہر کرنے میں فرق ہے۔ عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے خواجہ آصف کی تاحیات نااہلی ختم کردی، اس کے ساتھ ہی انہیں اتنخابات لڑنے کی بھی اجازت مل گئی، دوسری طرف رہنماء پی ٹی آئی عثمان ڈار نے خواجہ آصف کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے سیالکوٹ سے ان کے خلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا,دوسری طرف خواجہ آصف نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ اللہ نے مجھ عاجز اور گناہ گار پر رحم کیا ہے، رب العزت کا احسان اور مہربانیوں کا شمار نہیں، عدلیہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔