حکومت کا سمارٹ لاک ڈاؤن جاری رکھنے کا فیصلہ
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا ،جس میں لاک ڈاؤن میں مزید سختی کرنے سے متعلق فیصلہ نہیں ہو سکا ،تاہم ہفتے میں 5 روز کاروبارکھلے رہیں گے،جمعے کے روز بھی دکانیں کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے ،ہفتہ اور اتوار کو لاک ڈاؤن برقرار رہے گا،لاک ڈاؤن سے متعلق اوقات کار میں تبدیلی نہیں کی گئی،ٹرانسپورٹ ایس او پیز کے مطابق چلتی رہے گی،شاپنگ مالز بھی ایس او پیز کے مطابق کھلے رہیں گے۔اجلاس کے بعد وزیراعظم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جب ہمارے 26 مریض کورونا سے متاثر ہوئے تو لاک ڈاون کا فیصلہ کیا ،اس وقت ووہان میں کیا ہو رہا تھا اور دنیا کو دیکھ رہے تھے وہ کیسے رسپانڈ کر رہی ہے ،ہم نے میٹنگ کی اور بات چیت کی اس وقت بھی میرا ذہن کلیئر تھا ہمیں کون سا راستہ اختیار کرنا چاہئے،نہ ہمارے حالات یورپ، امریکا اور نہ ہی چین کی طرح کے تھے ،ہمارے ہاں بہت غربت ہے لوگ دو وقت کی روٹی نہیں کھا سکتے،ہم نے اعدادوشمار چیک کئے تو ڈھائی ارب لوگ دیہاڑی دار تھے ،اگر میں دنیا کی طرح لاک ڈاؤن لگاتا تو ان لوگوں کا کیا بنتا۔ان کا کہنا تھا کہ جب لوگ گھروں میں رہتے ہیں تو اسکا پھیلاؤ کم ہو جاتا ہے ،امریکا، نیویارک اٹلی میں ایک دم اسپتالوں پر بوجھ پڑے،ہمارا لاک ڈاؤن کا مقصد تھا اسکا پھیلاؤ کم ہو ،بڑے بڑے گھروں میں رہنے والوں اور چھوٹے چھوٹے گھروں میں رہنے والے لاک ڈاون سے مختلف طرح سے متاثر ہوتے ہیں، دیہاڑی دار لوگ بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں میں دونوں اطراف دیکھ رہا تھا ،پاکستان میں جس طرح کا لاک ڈاؤن ہوا میں اس طرح کا نہیں چاہتا تھا ،سترہویں ترمیم کے بعد اختیارات صوبوں کے پاس ہیں اسلئے صوبوں نے اپنے فیصلے خود کئے ،کاروبار اور کنسٹرکشن کو کبھی نہیں رکنا چاہئے تھا ہمیں اسے بیلنس کرنا تھا ،جب تک کورونا کی ویکسین نہیں نکلتی یہ کہیں جانے والا نہیں ہے ۔