سپریم کورٹ نے عمران خان کی بنی گالہ رہائش گاہ سے متعلق اسلام آباد انتظامیہ کی رپورٹ پر سات روز میں جواب مانگ لیا۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے عمران خان کی بنی گالہ رہائش گاہ سے متعق کیس کی سماعت ہوئی۔ اسلام آباد انتظامیہ نے عدالتی حکم پر بنی گالہ سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔ جس میں عمران خان کی جانب سے گھر کے حوالے سے این او سی کو جعلی قرار دیا گیا ہے۔ اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نےعدالت کو بتایا کہ بنی گالہ سے متعلق اسلام آباد انتظامیہ کا جواب آگیا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو جواب کی نقول مل گئی ہیں۔ عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ انہیں ابھی تک نقول نہیں ملیں لیکن میڈیا کومل گئی ہیں۔ اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اب کیا کر سکتے ہیں، میڈیا بھی سپریم کورٹ کا حصہ ہے۔ جو سپریم کورٹ میں ہوتا ہے میڈیا کو معلوم ہوتا ہے۔ میڈیا کو بعض اوقات ہم سے زیادہ معلوم ہوتا ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ معلوم نہیں رپورٹ کیسے میڈیا کے ہاتھ لگ گئی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہماری تشویش لوگوں کی صحت سے ہے۔ اصل مسئلہ لوگوں کے لیے صاف پانی ہے۔ راول ڈیم میں آلودہ پانی جارہا ہے۔ چیف جسٹس نے عمران خان کو اسلام آباد انتظامیہ کی رپورٹ پر سات روز میں جواب دینے کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔