روس کا بحیرہ منجمد شمالی کے پانیوں میں ویل مچھلی کے ذریعے جاسوسی کا انکشاف
روس کا بحیرہ منجمد شمالی کے پانیوں میں ویل مچھلی کے ذریعے جاسوسی کا انکشاف،ناروے کے ماہی گیروں کو بحیرہ منجمد شمالی کے پانیوں میں ایک پر اسرار وہیل ملی ہے، جس کے جسم پر گھوڑے کی زین کی طرح کوئی آلہ بندھا ہوا ہے۔ سائنسدانوں کا اندازہ ہے کہ یہ آلہ روسی بحریہ کا ہے۔ناروے کے ماہی گیروں نے یہ بیلوگا وہیل اس وقت دیکھی، جب وہ ان کی کشتی کے ساتھ ساتھ تیر رہی تھی۔ ان ماہی گیروں نے اس مچھلی کو اس پر بندھے ہوئے سامان سے آزاد کیا۔ناروے کے ایک ماہی گیر نے’این آر کے سے تعلق رکھنے والے عوامی براڈکاسٹرز‘سے بات کرتے ہوئے بتایا،”یہ پراسرار بیلوگا وہیل پالتو معلوم ہو رہی تھی اور ایک ہفتہ قبل انہوں نے اسے اپنی کشتی کے پاس دیکھا تھا۔ یہ وہیل بار بار کشتی کے ساتھ ایک طرح سے رگڑ رہی تھی اور خود کو اس بیلٹ یا آلے سے آزاد کرانا چاہتی تھی، جو اس کے جسم پر بندھا ہوا تھا۔ اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے ایک ماہی گیر نے یخ بستہ پانی میں چھلانگ لگا دی اور اس تیرہ فٹ لمبی ممالیہ مچھلی کو آزاد کرایا۔“بتایا گیا ہے کہ ماہی گیروں نے پہلے کشتی میں بیٹھے ہوئے وہیل کو آزاد کرانے کی کوشش کی مگر جب صورت حال قابو میں نہ آئی تو ایک مچھیرے کو پانی میں اترنا پڑا۔ناروے کے فشریز کے ڈائریکٹریٹ کے مطابق،”وہیل مچھلی پر نصب آلے پر ’ Equipment st.Petersburg‘ تحریر ہے اور وہیل کے اوپری حصے پر کیمرہ بھی نصب تھا۔ ایک ترجمان نے بتایاکہ ناروے کی فوج کو اس واقعے میں دلچسپی ہے۔ناروے کی آرکٹک یونیورسٹی کے شعبہ میرین حیاتیات سے تعلق رکھنے والے پروفیسر آوڈن ریکارڈسن کے مطابق،”اس تمام معاملے میں مرمینسک میں تعینات روسی نیوی ملوث نظر آتی ہے۔ جزیرہ نما کولا میں واقع مرمینسک پر روس کے کئی فوجی اڈے ہیں۔“