مقبوضہ کشمیر لاک ڈائون: جمعہ نماز کے اجتماعات نہ ہوسکے,عام زندگی معطل، کئی نوجوان گرفتار

مقبوضہ کشمیرمیں لاک ڈائون کے دوران جمعہ کوبھی بندشیں جاری رہیں ،سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور درگاہ حضرت بل سمیت وادی کے دیگر مقامات پر جمعہ نماز ادا کرنے کی اجاز ت نہ دی گئی ،کے پی آئی کے مطابق جمعہ کوپابندیاں مزید سخت کردی گئیں، ہرطرف خاموشی چھائی رہی اورعام زندگی مفلوج ہے،شہر سرینگر میں کئی سڑکوں کو تاحال بند رکھا گیا ہے ، بڑے بڑے دیہات، ضلع و تحاصیل صدر مقامات اور دیگر قصبوں میںبھی صورتحال ایسی ہے جہاں سختی کیساتھ لاک ڈائون پر عمل کیا جارہا ہے۔شہر کو مختلف اضلاع سے ملانے والی شاہرائوں کے ساتھ ساتھ تمام بین ضلعی سڑکوں پر مکمل سناٹا ہے اور صرف اکا دکا گاڑیاں ہی نظر آرہی ہیں۔وادی کے ریڈ زونوں میں نقل و حرکت پر مکمل طور پر پابندی عائد ہے،دریںاثناء جمعہ کو بھی کشمیری مسلمانوں کو مساجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ان میں سرینگر کی تاریخی جامع مسجد ،درگاہ حضرت بل اور دیگر مقامات کی جامع مساجد شامل ہیں جہاں جمعہ نماز کے اجتماعات نہ سکے،علاوہ ازیں شمالی وجنوبی کشمیر کے کئی علاقو ں میں قابض فوج کا آپریشن جاری ہے ،اس دوران کئی علاقوں کا محاصرہ کرکے تلاشی آپریشن کے نام پر کئی نوجوانوں کو گرفتار کیا گیاہے،بھارتی فوج نے کشمیریوں کا قتل عام تیز کررکھا ہے،مقبوضہ کشمیر میں ماہ اپریل کے دوران بھارتی فوج نے 2 بچوں اور خاتون سمیت 33 کشمیریوں کو شہید کیا اور 152 افراد زخمی ہوئے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اپریل کے مہینے میں بھی بھارتی ظلم جاری رہا، کورونا وائرس کے باوجود بھارتی فوج کے مظالم میں کمی نہ آئی۔ گزشتہ سال اگست سے لاک ڈاون میں محصور کشمیریوں کو پہلے ہی اشیائے خورونوش کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ اس کے باوجود قابض فوج نے انسانی حقوق کو پامال کرتے ہوئے 2 بچوں اور خاتون سمیت 33 کشمیریوں کو شہید کردیا، یہیں پر بس نہیں کیا بلکہ 152 افراد کو زخمی بھی کر دیا۔ماہ اپریل میں سیاسی کارکنوں سمیت 845 افراد کو گرفتار کیا گیا، 2 بچے یتیم اور ایک خاتون بیوہ ہوئی، ظالم فوج نے 44 گھروں کو بھی مسمار کر دیا۔