ایل پی جی فروخت کرنے والے شتربے مہار کی طرح قیمتوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔
ایل پی جی ایک ایسا متبادل ایندھن ہے جسے زیادہ تر رکشہ، ٹیکسی یا پک اپ وغیرہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔۔۔ لیکن اس کی قیمتوں میں آئے روزاضافہ ہوتا رہتا ہے۔۔۔ جس کے متعلق فروخت کنندگان کاکہنا ہے کہ قیمتوں می اضافہ مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے کیاجاتاہے۔۔۔ اس میں ہماراکوئی قصورنہیں۔۔۔ ہم بہت معمولی منافع کماتے ہیں۔۔۔ سارامنافع تویہ کمپنیاں کماتی ہیں۔۔۔ ایل پی جی استعمال کرنے والوں کاکہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے سی این جی کی قیمتوں کونوٹس تو لے لیا۔۔۔ لیکن ہماری دادرسی کون کرے گا۔۔۔ آئے روز قیمتوں میں اضافے نے ان کی کمرتوڑکررکھ دی ہے۔۔۔ جب سواریوں سے کرایہ مانگتے ہیں۔۔۔ تووہ دست وگریبان ہونے کو آتے ہیں۔۔۔ کوئی توہوجوغریبوں کی فریاد کو سنے۔۔۔ ایل پی جی کی قیمتوں میں راتوں رات اضافہ کردیاجاتا ہے۔۔۔۔ ایسی کوئی ریگولیٹری اتھارٹی نہیں، ہے جو یہ دیکھے کہ آخرایل پی جی کی پیداواری لاگت کتنی ہے اوراس پرکتنامنافع کس کس کی جیب میں جارہاہے۔